آئینی ترمیم آج ہی منظور کیے جانے کا امکان

آئینی ترمیم آج ہی منظور کیے جانے کا امکان

مجوزہ آئینی ترمیم کے حوالے سے خصوصی کمیٹی کی جانب سے آئینی ترمیمی بل کے مسودے کی منظوری کے بعد وزیر اعظم پاکستان نے وفاقی کابینہ کا اجلاس طلب کر لیا ہے جب کہ قومی اسمبلی کا اجلاس بھی شروع ہو چکاہے، جس میں آج ہی آئینی ترامیم کے منظور ہونے کا امکان ہے۔جمعہ کو جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے ساتھ حکومتی اور اپوزیشن جماعتوں کے اراکین کی ملاقات کے دوران ہی حکومت کی جانب سے تشکیل دی گئی خصوصی پارلیمانی کمیٹی نے مجوزہ آئینی ترامیم کے بل کے مسودے کی منظوری دے دی، جس کے بعد اسپیکر ایاز صادق کی سربراہی میں قومی اسمبلی کا اجلاس بھی شروع ہو چکا ہے۔

ادھر میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کا اجلاس بھی طلب کر لیا ہے، جس میں آئینی ترامیمی بل کے مسودے کی حتمی منظوری دیے جانے کا امکان ہے، وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد مسودہ قومی اسمبلی میں آج ہی پیش کیے جانے اور منظور ہونے کا امکان ہے۔اس سے قبل پارلیمان کی خصوصی کمیٹی نے مجوزہ آئینی ترامیم کا مسودہ میڈیا کو بھی جاری کیا ہے جس میں تفصیلات سامنے آئی ہیں۔آئینی ترمیم کے حوالے سے پارلیمان کی خصوصی کمیٹی کی جانب سے منظور کیے جانے والے مسودے کی تفصیلات کے مطابق آئین کے آرٹیکل 175 اے میں تجویز کی گئی ترمیم کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان کی تقرری سپریم کورٹ کے 3 سینیئر ترین ججز میں کسی ایک کو خصوصی پارلیمانی کمیٹی کریگی.۔مسودے میں تجویز کیا گیا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جوڈیشل کمیشن کے سربراہ ہوں گے اور سپریم کورٹ کے ججز کی تعیناتی کےلیے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل نو ہوگی جبکہ سپریم کورٹ کے 4 سینیئر ترین جج جوڈیشل کمیشن کے ارکان ہوں گے۔

مجوزہ ترمیم کے مطابق جوڈیشل کمیشن میں وفاقی وزیر قانون اور اٹارنی جنرل، پاکستان بار کونسل کا ایک نمائندہ شامل ہو گا۔اسی طرح قومی اسمبلی اور سینیٹ سے 2، 2 ارکان جوڈیشل کمیشن کے رکن ہوں گے، جوڈیشل کمیشن میں قومی اسمبلی اور سینیٹ سے حکومت اور اپوزیشن کا ایک ایک نمائندہ لیا جائے گا۔آئینی ترمیمی بل کے مسودے کے مطابق ججز تعیناتی کے کمیشن میں ایک خاتون یا غیرمسلم رکن ہوں گے، یہ خاتون یاغیرمسلم سینیٹ میں ٹیکنوکریٹ کا الیکشن لڑنے کے اہل بھی قرار دیے جا سکتے ہیں، ایسی خاتون یا غیرمسلم کی بطور رکن تقرری چیئرمین سینیٹ کریں گے۔مجوزہ ترمیمی مسودے کے مطابق پارلیمانی کمیٹی کی سفارش پر وزیراعظم چیف جسٹس کا نام صدر مملکت کو بھجوائینگے، اس میں اگر کوئی جج انکار کرتا ہے تو دوسری صورت میں اگلے سینیئر ترین جج کا نام تعیناتی کے لیے پیش کیا جائیگا

Author

اپنا تبصرہ لکھیں