آکلینڈ (ویب ڈیسک) نیوزی لینڈ نے بزنس انویسٹر ویزا متعارف کرانے کا اعلان کیا ہے، جس کے تحت پاکستان سمیت دنیا بھر کے سرمایہ کاروں کو ملک میں کاروبار قائم کرنے اور فعال طور پر چلانے کے نئے مواقع فراہم کیے جائیں گے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اس ویزا کے لیے درخواستیں رواں سال نومبر سے وصول کی جائیں گی۔ اسکیم کے تحت سرمایہ کار یا تو ایک ملین ڈالر کسی موجودہ کاروبار میں لگا کر تین سالہ ورک ٹو ریزیڈنس حاصل کر سکیں گے یا دو ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کے ذریعے صرف بارہ ماہ میں فاسٹ ٹریک ریزیڈنسی پا سکیں گے۔
شرائط کے مطابق پاکستانی اور دیگر غیر ملکی سرمایہ کار براہِ راست کاروبار خرید سکتے ہیں یا کم از کم 25 فیصد ملکیت حاصل کر سکتے ہیں، بشرطیکہ وہ مقررہ معیار پر پورا اتریں۔ یہ ویزا چار سال کے لیے کارآمد ہوگا اور اس کی کل لاگت 12,380 نیوزی لینڈ ڈالر (درخواست فیس و لیوی سمیت) مقرر کی گئی ہے۔
اہلیت کے لیے سرمایہ کاروں کی عمر 55 برس یا کم ہونی چاہیے، انگریزی زبان میں مہارت لازمی ہے، کم از کم NZ$500,000 فنڈز اور اپنے خاندان کی کفالت کی صلاحیت درکار ہوگی۔ مزید یہ کہ درخواست دہندگان کے پاس کاروباری تجربہ ہو اور انہیں کم از کم پانچ کل وقتی ملازمتیں پیدا کرنی ہوں گی۔
حکام کے مطابق یہ ویزا اسکیم “ایکٹو انویسٹر پلس ویزا” کی تکمیل کرتی ہے اور نیوزی لینڈ میں عالمی سرمایہ کاری اور ہنر کو متوجہ کرنے کی وسیع تر امیگریشن اصلاحات کا حصہ ہے۔ اس حوالے سے مزید تفصیلات اکتوبر 2025 میں جاری کی جائیں گی۔