پنجاب حکومت اور ہدایت الرحمان آمنے سامنے، دو دن بعد بڑی ڈیل طے پا گئی
لاہور (نامہ نگار خصوصی) بلوچستان کے عوامی مسائل کو اجاگر کرنے کے لیے گوادر سے شروع ہونے والے جماعت اسلامی کے رہنما مولانا ہدایت الرحمان کی سربراہی میں “حق دو تحریک” کے لانگ مارچ کے شرکا پنجاب کے دارالحکومت لاہور پہنچے تو پنجاب حکومت نے انہیں شہر میں داخلے سے روک دیا۔ تاہم، دو روزہ مذاکرات کے بعد معاملہ خوش اسلوبی سے طے پا گیا۔
لانگ مارچ 29 جولائی کو لاہور پہنچا تھا، جسے منصورہ میں جماعت اسلامی کے مرکزی دفتر کے باہر روک دیا گیا۔ شرکا نے اشتعال انگیزی سے گریز کرتے ہوئے پرامن رہنے کو ترجیح دی۔ اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری تعینات رہی۔ بعد ازاں، جماعت اسلامی کے رہنماؤں لیاقت بلوچ، امیر العظیم اور مولانا ہدایت الرحمان اور پنجاب حکومت کے درمیان 30 جولائی کو منصورہ میں مذاکرات ہوئے جو کامیاب رہے۔
مذاکرات کے نتیجے میں مارچ کے شرکا کو لاہور پریس کلب تک مارچ کی اجازت دے دی گئی، جہاں جماعت اسلامی لاہور کی میزبانی میں پرامن دھرنا جاری ہے۔ پنجاب حکومت کی جانب سے مارچ کے شرکاء کو مکمل تحفظ اور سہولیات کی فراہمی کی یقین دہانی کروائی گئی ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر سینیئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب، صہیب بھرتھ اور خواجہ سلمان رفیق پر مشتمل مذاکراتی کمیٹی تشکیل دی گئی، جس نے جماعت اسلامی کے وفد سے بات چیت کی۔ مولانا ہدایت الرحمان نے اس موقع پر ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور ان کے ساتھیوں کی رہائی، بلوچستان میں حکومتی رٹ کی بحالی اور عوامی مسائل کے حل جیسے اہم مطالبات پیش کیے، جنہیں وفاق تک پہنچانے کی یقین دہانی کروائی گئی۔
مذاکرات کے بعد طے پایا کہ لانگ مارچ کا 8 رکنی وفد اسلام آباد روانہ ہوگا، جہاں وہ وفاقی حکومت سے ملاقاتیں کرے گا۔ وفاقی حکومت کی جانب سے وزیر داخلہ محسن نقوی، رانا ثناء اللہ، طلال چوہدری، جام کمال، عطاء اللہ تارڑ اور سیکریٹری داخلہ پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو آئندہ مذاکرات میں شریک ہوگی۔
جماعت اسلامی کے سینئر رہنما لیاقت بلوچ نے اس جدوجہد کو سیاسی، جمہوری اور پرامن قرار دیتے ہوئے کہا کہ تمام رکاوٹوں کے باوجود شرکا نے صبر و تحمل سے اپنا سفر جاری رکھا اور جلد اس جدوجہد کے نتائج پر مبنی اعلامیہ جاری کیا جائے گا۔