پاک افغان نیا زرعی تجارتی معاہدہ، بلوچستان کے زمینداروں اور پھل سبزی فروشوں کو تحفظات کیوں؟

اسلام آباد / کابل / کوئٹہ — پاکستان اور افغانستان نے زرعی تجارت کو فروغ دینے کے لیے آٹھ زرعی اجناس پر درآمدی محصولات کم کرنے کا اہم معاہدہ کر لیا ہے، جو یکم اگست 2025 سے نافذ العمل ہو گا۔ معاہدے کے تحت دونوں ممالک انگور، انار، سیب، ٹماٹر، آم، کینو، آلو اور کیلے پر ٹیکس 60 فیصد سے کم کر کے 27 فیصد تک لائیں گے۔

یہ معاہدہ کابل میں طالبان حکومت کے نمائندے مولوی احمد اللہ زاہد اور پاکستان کے سیکریٹری تجارت جاوید پال کے درمیان طے پایا۔ افغان حکام کا کہنا ہے کہ اس سے دوطرفہ تجارت کو نئی جہت ملے گی۔

تاہم بلوچستان کے زمینداروں اور مقامی سبزی و پھل فروشوں نے اس معاہدے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ زیارت کے زمیندار نفس احمد کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ مقامی کسانوں کے لیے نقصان دہ ہو گا کیونکہ بلوچستان میں پہلے ہی لاکھوں ٹن سیب اور ٹماٹر کی پیداوار ہوتی ہے جو ملک کی ضرورت پوری کرنے کے لیے کافی ہے۔

ان کے مطابق، ایران جیسے ممالک سے افغانستان کے راستے سیب پاکستان میں لائے جا سکتے ہیں، جو بلوچستان کے کاشتکاروں کے لیے تباہ کن ہو گا، خاص طور پر اس صورت میں جب مقامی سطح پر پراسیسنگ پلانٹس بھی موجود نہیں۔

ادھر فروٹ اینڈ ویجی ٹیبل ایسوسی ایشن کے رہنما شیر علی نے اس معاہدے کو مثبت قدم قرار دیا۔ ان کے مطابق، گزشتہ سال زائد ٹیکسز کے باعث افغان پھل عام شہریوں کی پہنچ سے باہر ہو گئے تھے، لیکن اب قیمتوں میں واضح کمی آئے گی اور روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔

معاہدے کے حامی اسے تجارتی استحکام اور علاقائی ترقی کی طرف قدم قرار دے رہے ہیں، جب کہ ناقدین اسے بلوچستان کی زراعت کے لیے ایک چیلنج تصور کر رہے ہیں۔

Author

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.