کراچی میں ای چالان سسٹم کے فعال ہوتے ہی سائبر مجرموں نے ایک نئی چال چل دی ہے۔ اب شہریوں کو جعلی ٹریفک چالان کے پیغامات موصول ہونے لگے ہیں جن میں دعویٰ کیا جاتا ہے کہ انہوں نے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کی ہے اور فوری جرمانہ ادا کریں۔ پیغام کے ساتھ ایک لنک بھی دیا جاتا ہے جس پر کلک کر کے مبینہ طور پر چالان ادا کرنے کا کہا جاتا ہے، مگر یہ پیغامات مکمل طور پر جعلی اور فراڈ ہیں۔
ذرائع کے مطابق، جعل ساز سرکاری طرز کے جعلی پیغامات تیار کرتے ہیں تاکہ شہریوں کو دھوکا دے سکیں۔ جیسے ہی کوئی شہری ان لنکس پر کلک کرتا ہے، رقم ٹریفک پولیس کو نہیں بلکہ فراڈیوں کے اکاؤنٹ میں چلی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ یہ لنکس شہریوں کے بینک اکاؤنٹس اور ذاتی معلومات چرانے کے لیے بھی استعمال ہوتے ہیں۔
ڈی آئی جی ٹریفک پولیس پیر محمد شاہ نے واضح کیا ہے کہ ٹریفک پولیس عام نمبرز سے ای چالان نہیں بھیجتی۔ شہریوں کو چاہیے کہ ایسے مشکوک پیغامات سے ہوشیار رہیں اور کسی بھی نامعلوم لنک پر کلک نہ کریں۔
فراڈ سے بچنے کے طریقے
ماہرین کے مطابق ایسے سائبر فراڈ سے بچنے کے لیے چند سادہ احتیاطی تدابیر اپنانا ضروری ہیں:
پیغام میں درج گاڑی کا نمبر چیک کریں کہ آیا وہ آپ کی گاڑی سے مطابقت رکھتا ہے یا نہیں۔
ای چالان کی تصدیق صرف سرکاری ویب سائٹ یا ایپ پر کریں۔
پیغام کی زبان پر غور کریں، جعلی پیغامات میں اکثر گرامر کی غلطیاں یا غیر معمولی جملے ہوتے ہیں۔
اگر کوئی پیغام مشکوک لگے تو فوری طور پر ٹریفک پولیس سے رابطہ کریں۔
اپنے موبائل اور کمپیوٹر کے سیکیورٹی سافٹ ویئرز اپ ڈیٹ رکھیں تاکہ میل ویئر یا فِشنگ حملوں سے بچا جا سکے۔
سائبر ماہرین کا کہنا ہے کہ فراڈیے شہریوں کے خوف اور لاعلمی کا فائدہ اٹھا کر انہیں ٹریفک جرمانوں کے بہانے لوٹنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ شہری کسی بھی پیغام پر اندھا دھند یقین نہ کریں بلکہ ہر اطلاع کی تصدیق صرف سرکاری ذرائع سے کریں۔
 
			