پاکستان بھارتی آبی جارحیت کا منہ توڑ جواب دے گا، اسحاق ڈار
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے واضح کیا ہے کہ پاکستان اپنے شہریوں کو بھارتی آبی جارحیت کا نشانہ نہیں بننے دے گا اور ملک کے مفادات کے تحفظ کے لیے ہر ممکن قدم اٹھایا جائے گا۔
انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹڈیز (آئی ایس ایس آئی) کی 52 ویں سالگرہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دنیا اس وقت شدید بحرانوں سے گزر رہی ہے اور پاکستان عالمی برادری کا ایک ذمہ دار رکن ہونے کے ناطے اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان تزویراتی انگیجمینٹ کے ذریعے اپنے محفوظ مستقبل کو یقینی بنا رہا ہے، جب کہ عالمی سطح پر ٹریبونلز اور بین الاقوامی اداروں میں اپنی مؤثر موجودگی قائم رکھے ہوئے ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارت نے مئی 2025 میں پہلگام حملے کے بعد غیر ذمے دارانہ طرز عمل اپنایا، جس کا پاکستان نے مؤثر اور واضح جواب دے کر اپنے قومی وقار کا دفاع کیا۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ پاکستان سندھ طاس معاہدے کی مکمل پاسداری کے لیے پرعزم ہے، جب کہ بھارت کی جانب سے اس معاہدے کی یک طرفہ معطلی ناقابل قبول ہے۔ “پاکستان اپنے 220 ملین شہریوں کو پانی کے ہتھیار کے طور پر استعمال کر کے یرغمال نہیں بننے دے گا۔”
انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کے بعد خطے میں اعتماد سازی ضروری ہے اور پاکستان ایک باوقار اور پائیدار امن کا خواہاں ہے۔ کشمیر کے مسئلے پر پاکستان کشمیری عوام کی امنگوں اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کا حامی ہے۔
نائب وزیراعظم نے انکشاف کیا کہ پاکستان، چین اور افغانستان کے مابین سہ فریقی گروپ تشکیل دیا گیا ہے تاکہ خطے میں تعاون اور استحکام کو فروغ دیا جا سکے۔
انہوں نے اسرائیل کی ایران کے خلاف جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے ایران کے حقِ دفاع کی حمایت کی اور ایران و اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کو خوش آئند قرار دیا۔ غزہ کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے اسرائیلی مظالم کو “غیر قانونی نسل کشی” قرار دیا اور کہا کہ فلسطینی عوام کے لیے انصاف کے بغیر مشرق وسطیٰ میں امن ممکن نہیں۔
افغانستان کے حوالے سے اسحاق ڈار نے کہا کہ ایک پرامن اور خوشحال افغانستان ہی پاکستان کے مفاد میں ہے۔ سی پیک کو افغانستان تک وسعت دی جا چکی ہے، جب کہ دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی پرو ایکٹو اور نتیجہ خیز رہی ہے۔ روس کے ساتھ تعلقات مضبوط ہو رہے ہیں، جب کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور ترکیہ سے روابط میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ اقتصادی سفارت کاری پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے تاکہ قومی مفادات کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ میں اصلاحات، عالمی امن، ماحولیاتی تحفظ، مہلک ہتھیاروں کے پھیلاؤ کی روک تھام اور اسلامو فوبیا کے خاتمے کے لیے سرگرم کردار ادا کرتا رہے گا۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ “پاکستان بے آوازوں کی آواز اور کمزور طبقے کی طاقت بننے کے مشن پر گامزن ہے، اور اس مشن کو جاری رکھا جائے گا۔”