مصور خان کاکڑ کے اغواء اور شہادت پر اہم انکشافات، ڈی آئی جی اعتزاز گورایہ کی پریس کانفرنس

مصور خان کاکڑ کے اغواء اور شہادت پر اہم انکشافات، ڈی آئی جی اعتزاز گورایہ کی پریس کانفرنس

ڈی آئی جی کوئٹہ اعتزاز احمد گورایہ نے ترجمان حکومت بلوچستان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ دس سالہ معصوم بچے مصور خان کاکڑ کے اغواء اور بعد ازاں شہادت کے کیس میں اہم پیشرفت ہوئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مصور کو کوئٹہ سے اغواء کیا گیا تھا اور اس کیس پر سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ نے ازخود نوٹس لیا، جس کے بعد ایک اعلیٰ سطحی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دی گئی۔

ڈی آئی جی کے مطابق جے آئی ٹی میں پولیس اور مختلف انٹیلیجنس ایجنسیاں شامل تھیں، اور اب تک اس سلسلے میں 19 اجلاس منعقد ہو چکے ہیں۔ مصور خان کی تلاش کے لیے 2000 رہائشی گھروں اور 1200 کرایہ کے مکانات کو سرچ کیا گیا۔

ڈی آئی جی نے انکشاف کیا کہ 17 نومبر کو بچے کے اغواء میں استعمال ہونے والی گاڑی برآمد کی گئی، اور شواہد کی روشنی میں معلوم ہوا کہ اس واقعے میں کالعدم تنظیم داعش ملوث ہے۔ مزید تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی کہ اغواء میں ملوث تین افراد میں سے دو افغانی نیشنل تھے۔

انہوں نے بتایا کہ مستونگ کے علاقے میں سی ٹی ڈی نے سرچ آپریشن کیا، جہاں ایک مشتبہ شخص نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ اس دوران اسپلنجی کے علاقے میں داعش کے ایک مبینہ کیمپ پر حملے کے بعد مصور خان کو شہید کر دیا گیا۔

ڈی آئی جی نے مزید بتایا کہ 23 تاریخ کو بچے کی لاش ہسپتال منتقل کی گئی، اور ڈی این اے نمونے حاصل کرکے لاہور بھجوائے گئے، جس کے بعد تصدیق ہو گئی کہ یہ لاش مصور خان کی ہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مصور خان کی بازیابی کے لیے ہر ممکن وسائل بروئے کار لائے گئے اور یہ سانحہ ریاستی اداروں کی جانب سے انتھک کوششوں کے باوجود پیش آیا، جو دہشت گردوں کی سفاکیت کا ثبوت ہے۔

Author

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.