google-site-verification=hCdMJtRSQIFlKGUKDvshKKo__duzI1re2ugCjowz_Yg

ڈیگاری واقعہ، جو کچھ ہم نے کیا وہ غیرت کے تحت کیا، گل بانو کی والدہ کا بڑا بیان

غیرت کے نام پر قتل ہونیوالی بانو کی والدہ کا بیان سامنے آگیا

ڈیگاری واقعہ، جو کچھ ہم نے کیا وہ غیرت کے تحت کیا، گل بانو کی والدہ کا بڑا بیان

میرا نام گل جان ہے اور میں بانو کی ماں ہو میں اس قرآن پاک کو سامنے رکھ کر سچاہی بیان کررہی ہو اور جھوٹ نہیں بول رہی۔ سرفراز بگٹی حقیقت یہ ہے بانوں پانچ بچوں کی ماں تھی وہ کوہی بچی نہیں تھی۔ بانو بڑا بیٹا جس کا نام نوراحمد ہے اس کا عمر 18 سال ہے ،دوسرا بیٹا واسط ہے جو کہ 16 سال کا ہے ،اس کے بعد اس کی بیٹی فاطمہ ہے جو 12 سال کی ہے ،اس کے بعد اس کی بیٹی صادقہ ہے جو کہ 9 سال کی ہے اور سب سے چھوٹا بیٹا ہے زاکرا ہے جو کہ 6 سال کا ہے ،کیا ایک بلوچ کا ضمیر یہ گوارہ کریگا کہ اتنے بچوں کا ماں دوسرے مرد کے ساتھ باگ جاہے؟؟

بےشک ہم لوگوں نے انہیں قتل کیا کوہی بغیرتی نہیں کی بلکہ بلوچ رسم کے مطابق انہیں مارا،سرفراز بگٹی تم ہمہارے گھر چاپے بھیجتے ہو ہم لوگوں کا قصور کیا ہے ؟ ہم لوگوں نے جو بھی کیا غیرت کا کام کیا کوہی گناہ نہیں کیا۔،میرا بیٹی بانوں اور احسان اللہ پڑوسی تھے بانوں 25 دن احسان کے ساتھ باگ گہی تھی اور اس کے ساتھ رہے رہی تھی۔ 25 دن کے بعد وہ واپس آگہی تھی تب بانو کے شوہر نے بچوں کے خاطر اس کو معاف کردیا تھا

اور رہنے کو تیار تھا۔ مگر احسان اللہ پھر بھی بھاز نہیں آیا تھا وہ ہمہیں وڈیو سنڈ کرتا تھا ٹیک ٹاک بنا کے ہاتھ پر گولی رکھ کرکہتا تھا جو مجھے سے لڑنے آیا وہ شیر کا دل رکھ کر آہے۔ وہ دھمکی دیتا تھا میرے بھیٹے کے تصویر پر کراس کا نشان لگا کر کہتا تھا میں اس کو مار دونگا۔ اتنی رسواہی اور اتنی بغیرت ہم برداشت نہیں کرسکتے تھے ہم نے جو بھی کیا اچھاکیا اس قرآن پر قسم کھاکہ کہتے ہے انہیں کو قتل کرنا حق تھا سرفراز بگٹی میں بانو کی حقیقی ماں ہو اگر کسی کو یقین نہیں تو میرے خون کی لبارٹری کی جائے

 2021 تا 2025: پاکستان میں غیر ت کے نام پر قتل ہونے والی خواتین کی تعداد

2021 میں HRCP کی رپورٹ کے مطابق پاکستان بھر میں تقریباً 4سو78 خواتین عزت کے نام پر قتل کی رپورٹس تھیں، جن میں سے 42 کیسز بلوچستان میں ریکارڈ ہوئے تھے 2022* میں مجموعی طور پر تقریباً 5سو90 واقعات رپورٹ ہوئے، ان میں زیادہ تر خواتین تھیں2023 میں یہ تعداد تقریباً 4سو90 رہی، جن میں خواتین کی تعداد غالب تھی۔

2024 تک نومبر تک 392 خواتین عزت کے نام پر قتل ہو چکی تھیں، جو 168 پنجاب،1سو51 سندھ میں، اور باقی دیگر صوبوں میں ہوئیں .ان اعداد و شمار سے واضح طور پر پتہ چلتا ہے کہ پاکستان میں سالانہ اوسط 1,000 خواتین عزتِ نام پر قتل ہو رہی ہیں

بلوچستان میں بلوچ خواتین کی صورتِ حال

وکی پیڈیا کے مطابق بلوچستان میں 2021 میں تقریباً 42 عزت کے نام پر قتل کے کیسز ریکارڈ کیے گئے تھے ، بعد میں رپورٹس میں بلوچستان کے اعداد شمار بہت کم دکھائے گئے، جیسا کہ 2022 اور 2023 میں HRCP کی میڈیا مانیٹرنگ نے صرف 67 (2022) اورمدرج نہ ہونے والی کم تعداد والے کیسز بتائے، لیکن بار بار بتایا گیا ہے کہ واقعات بہت زیادہ تحت الشعور غیر رپورٹ ہوتے ہیں،HRCP نے 2024 میں پاکستان بھر میں 4سو5 عزت کے نام پر قتل کیسز رپورٹ کیے، جن میں بلوچستان کے حصے کی واضح تفصیل نہیں مگر “موڈریٹ کیسز” بتائے گئے.بلوچستان کی انسانی حقوق کونسل نے جولائی 2023 میں صرف ایک ماہ کے اندر کم از کم 5 خواتین کے عزت کے نام پر قتل رپورٹ کیے، جن میں کچھ فیصلہ قبائلی جرگے نے کیا تھا بلوچستان میں بلوچ خواتین کو نہ صرف پسند کی شادی یا خودمختاری پر خطرہ ہوتا ہے بلکہ زیراثر قبائلی نظام، جرگوں کے فیصلے، اور معاشرتی دباؤ انکو زندگی سے بھی محروم کر دیتا ہے۔

Author

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.