پاکستانی صنعتوں کیلئے خوشخبری: سب سے سستی بجلی فراہم کرنے کی تیاری مکمل

پاکستانی صنعتوں کیلئے خوشخبری: سب سے سستی بجلی فراہم کرنے کی تیاری مکمل

وفاقی وزیر برائے پاور ڈویژن سردار اویس احمد خان لغاری سے آج ورلڈ بینک کی مینجنگ ڈائریکٹر آپریشنز محترمہ اینا بجیرڈے کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطحی وفد نے ملاقات کی، جس میں پاکستان کے پاور سیکٹر میں جاری اصلاحات، نجکاری، اور مستقبل کے منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

وفاقی وزیر نے وفد کو بتایا کہ ملک میں جلد ہی بجلی کی مسابقتی مارکیٹ متعارف کرائی جا رہی ہے اور اس کیلئے تمام انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ حکومت اب “سنگل بائر” ماڈل کو ختم کرتے ہوئے نئی مارکیٹ اسٹرکچر کی جانب بڑھ رہی ہے۔ اس مقصد کے لیے آزاد مارکیٹ آپریٹر ISMO قائم کیا جا چکا ہے، جس میں بہترین ماہرین کی تعیناتی جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ بجلی کی خریداری کے نظام میں شفافیت، میرٹ اور بین الاقوامی معیار لانے کیلئے اصلاحات کی جا رہی ہیں اور خریداری و ٹینڈرنگ نظام کو جدید خطوط پر استوار کیا جا رہا ہے۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ حالیہ اصلاحات کے باعث بجلی بلوں کی وصولی (ریکوری) میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ تاہم، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بجلی کی سبسڈی صرف مستحق افراد تک محدود ہونی چاہیے اور اس حوالے سے ورلڈ بینک سے تکنیکی و مالی معاونت کی درخواست بھی کی۔

ورلڈ بینک کی مینجنگ ڈائریکٹر نے اس تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے یقین دہانی کرائی کہ ادارہ اس ضمن میں پاکستان کی مکمل معاونت کرے گا۔

اویس لغاری نے مزید کہا کہ ملک میں اس وقت 7000 میگاواٹ اضافی بجلی موجود ہے، جسے انتہائی کم نرخوں پر صنعتوں کو فراہم کیا جا سکتا ہے، جس سے صنعتی پیداوار میں نمایاں اضافہ ممکن ہے۔ انہوں نے اس منصوبے میں بھی بین الاقوامی شراکت داروں کی سپورٹ کو اہم قرار دیا۔

انہوں نے بتایا کہ اسی ماڈل پر سردیوں میں بھی بجلی فراہم کی گئی اور حکومت اب اسے پورے سال کیلئے لاگو کرنا چاہتی ہے – بغیر کسی سبسڈی کے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ حکومت فیڈر سے ٹرانسفارمر تک ڈیجیٹل اور اسمارٹ سسٹم نافذ کرنے جا رہی ہے، اور اس مقصد کیلئے بھی ورلڈ بینک کی معاونت کو اہم قرار دیا۔

نجکاری کے حوالے سے وفاقی وزیر نے آگاہ کیا کہ تین بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری کا عمل شروع ہو چکا ہے، جو 2025 کے اختتام تک مکمل کر لیا جائے گا۔

اس موقع پر انہوں نے پاور سیکٹر کی تنظیمِ نو، پرانے سرکاری پلانٹس کی نیلامی، اور وہاں کام کرنے والے ملازمین سے متعلق اقدامات پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے وفد کو PPMC (پاور پلاننگ اینڈ مانیٹرنگ کمپنی) کے کردار سے بھی آگاہ کیا، جو پاور سیکٹر کی تکنیکی معاونت فراہم کرتی ہے۔

ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر نے پاکستان کے پاور سیکٹر میں جاری اصلاحات کی تعریف کرتے ہوئے بتایا کہ بینک ان اقدامات کی حمایت میں مزید 55 ملین ڈالرز کے اضافی فنڈز جاری کرنے پر غور کر رہا ہے، جو ایک خوش آئند پیش رفت ہے۔

Author

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.