بلوچستان کی شاہراہیں موت کا کنواں بن گئیں، 6 سال میں 77 ہزار سے زائد حادثات

بلوچستان کی شاہراہیں موت کا کنواں بن گئیں، 6 سال میں 77 ہزار سے زائد حادثات

بلوچستان کی شاہراہیں آئے روز انسانی جانوں کے ضیاع کی داستان بن چکی ہیں۔ میڈیکل ایمرجنسی ریسپانس سینٹر 1122 کی رپورٹ کے مطابق اکتوبر 2019 سے ستمبر 2025 کے دوران صوبے بھر میں 77 ہزار 826 ٹریفک حادثات رپورٹ ہوئے، جن میں ایک ہزار 743 افراد جاں بحق جبکہ ایک لاکھ تین ہزار 902 افراد زخمی ہوئے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان میں حادثات کی شرح پورے ملک میں سب سے زیادہ ہے، اور ہر گزرتا سال یہ صورتحال مزید تشویشناک ہو رہی ہے۔اعداد و شمار کے مطابق سب سے زیادہ حادثات قومی شاہراہ این-25 (کراچی تا چمن) پر پیش آئے، جہاں 35 ہزار 113 حادثات میں 900 افراد زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ یہ شاہراہ بلوچستان کی اہم تجارتی شریان کہلاتی ہے،

مگر خستہ حال یک طرفہ سڑک، تیز رفتاری اور ہیوی ٹریفک نے اسے ڈیڈلی ہائی وے بنا دیا ہے۔ اسی طرح این-50کوئٹہ تا ڈیرہ اسماعیل خان) پر 24 ہزار 694 حادثات پیش آئے جن میں 421 افراد جاں بحق ہوئے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ شاہراہ تنگ، موڑ دار اور غیر روشن ہے، جس پر رات کے اوقات میں ڈرائیونگ انتہائی خطرناک ثابت ہوتی ہے۔ایمرجنسی ریسپانس سینٹر کے مطابق این-85 (سوراب تا پنجگوراور این-70 (لورالائی تا ڈی جی خان پر بھی حادثات معمول بن چکے ہیں۔ ماہرین کے مطابق تیز رفتاری، خطرناک اوورٹیکنگ، سڑکوں کی خستہ حالی، غیر تربیت یافتہ یا بغیر لائسنس ڈرائیورز، گاڑیوں کی ناقص فٹنس اور روڈ سیفٹی کے فقدان کے باعث یہ سانحات جنم لیتے ہیں۔

چوٹ کا شکار ایک شہری آغا ابراہیم نے بتایا کہ “2017 میں کوئٹہ-کراچی شاہراہ پر وڈھ کے قریب حادثے میں میری ٹانگ کی ہڈی ٹوٹ گئی، چہرے پر زخم آئے آج بھی لنگڑا کر چلتا ہوں، مگر شکر ہے زندہ ہوں۔ وہ منظر آج تک نہیں بھول پایا۔”بلوچستان کی شاہراہیں اب بھی ہزاروں مسافروں کے لیے خطرے کی علامت بنی ہوئی ہیں۔ اگر حکومت نے فوری اور موثر اقدامات نہ کیے تو یہ راستے عوام کے لیے خوابوں کی راہیں نہیں بلکہ موت کی شاہراہیں بن جائیں گی۔

Author

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.