ایران پر حملہ کیا تو نتائج تباہ کن ہونگے،روس کی امریکہ کو دھمکی
ماسکو – اسرائیل اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی پر روس نے امریکہ کو ایک بار پھر سخت خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس تنازع میں براہِ راست مداخلت سے باز رہے، ورنہ نتائج نہایت سنگین اور غیر متوقع ہو سکتے ہیں۔
روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے واشنگٹن کو متنبہ کیا کہ اگر امریکہ نے ایران کے خلاف کوئی فوجی کارروائی کی، تو یہ ایک “انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور خطرناک قدم” ہوگا جو پورے خطے اور دنیا کو متاثر کر سکتا ہے۔
یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب بین الاقوامی میڈیا میں امریکہ کی ممکنہ مداخلت کے حوالے سے قیاس آرائیاں زور پکڑ رہی ہیں۔ روس، جو ایران کا قریبی اتحادی تصور کیا جاتا ہے، تاحال ایران کو براہِ راست فوجی امداد تو نہیں دے رہا، لیکن صدر ولادیمیر پیوٹن خود کو ثالث کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔
روسی صدر کے معاون یوری اوشاکوف کے مطابق، صدر پیوٹن اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان حالیہ ٹیلیفونک گفتگو میں دونوں رہنماؤں نے اسرائیل کی جارحانہ پالیسیوں کی مذمت کی اور مسئلے کے سیاسی و سفارتی حل پر زور دیا۔
صدر پیوٹن نے کہا کہ ایران نے ابھی تک کسی قسم کی فوجی مدد کی باضابطہ درخواست نہیں کی۔ ان کے الفاظ میں:ایرانی دوستوں نے ابھی کوئی مطالبہ نہیں کیا، اگر انسانی بنیادوں پر مدد درکار ہوئی تو ہم ضرور تعاون کریں گے۔جب پیوٹن سے یہ سوال کیا گیا کہ اگر ایرانی سپریم لیڈر کو قتل کیا گیا تو روس کا ردعمل کیا ہوگا، تو انہوں نے انتہائی سنجیدگی سے جواب دیا کہ وہ ایسی صورتحال پر بات بھی نہیں کرنا چاہتے۔
دوسری جانب، کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے روسی ثالثی کی پیشکش کو مسترد کیے جانے پر کہا کہ یہ تجویز براہِ راست جنگ میں ملوث فریقین کے لیے تھی، اور ٹرمپ کے انکار سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
پیسکوف نے امریکی میڈیا میں ایران کے خلاف ٹیکٹیکل نیوکلیئر ہتھیاروں کے ممکنہ استعمال کی خبروں کو “خطرناک اور بے بنیاد قیاس آرائیاں” قرار دیا، لیکن خبردار کیا کہ اگر ایسی کوئی کارروائی کی گئی تو اس کے “نتائج تباہ کن ہوں گے”۔