خلیفہ گلنواز اسپتال میں مبینہ ہراسانی کا شکار نرس کی خودکشی، ہسپتال انتظامیہ خاموش
بنوں (نمائندہ خصوصی)خلیفہ گلنواز میڈیکل کمپلیکس بنوں میں تعینات لکی مروت سے تعلق رکھنے والی ایک نرس نے مبینہ طور پر مسلسل ہراسانی سے تنگ آ کر خودکشی کر لی۔ افسوسناک واقعہ 14 جون کو پیش آیا، تاہم ہسپتال انتظامیہ کی جانب سے تین دن گزرنے کے باوجود کوئی باضابطہ بیان یا پریس ریلیز سامنے نہیں آئی۔
پولیس کے مطابق مذکورہ نرس کو حیات آباد میڈیکل کمپلیکس سے انٹرن شپ کے تحت بنوں میں تعینات کیا گیا تھا، اور وہ ہسپتال کے ہاسٹل میں مقیم تھیں۔
نرس کے بھائی نے پولیس کو بیان دیا ہے کہ انہیں اسلام آباد میں اطلاع ملی کہ ان کی بہن نے خودکشی کی کوشش کی ہے اور وہ آئی سی یو میں ہیں۔ وہ فوری طور پر دیگر رشتہ داروں کے ہمراہ ہسپتال پہنچے تو نرس الفت بے ہوشی کی حالت میں تھیں اور تھوڑی دیر بعد انتقال کر گئیں۔
ورثاء کے مطابق نرس کے موبائل فون سے ملنے والے واٹس ایپ پیغامات میں واضح طور پر ہراسانی کے شواہد موجود ہیں، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ شدید ذہنی دباؤ کا شکار تھیں۔
انہوں نے اس واقعے کا ذمہ دار ہسپتال کے کوالٹی منیجر عتیق الرحمن کو قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف فوری قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹاؤن شپ تھانے میں ابتدائی طور پر روزنامچہ رپورٹ درج کر کے تفتیش کا آغاز کر دیا گیا ہے، اور شواہد و بیانات کی بنیاد پر باضابطہ ایف آئی آر درج کی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ واقعے کو میڈیا سے چھپانے کی کوشش کی جا رہی ہے، جبکہ شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس میں چند بااثر افراد کے ملوث ہونے کا امکان ہے۔
ادھر سول سوسائٹی، خواتین کے حقوق کی تنظیموں اور مقامی شہریوں نے واقعے پر شدید ردعمل دیتے ہوئے حکومت اور عدلیہ سے شفاف، غیر جانبدارانہ تحقیقات اور ملوث افراد کے خلاف فوری قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔