لیاری میں رہائشی عمارت کا افسوسناک حادثہ: چھت گرنے سے دو خواتین جاں بحق، تین زخمی

لیاری میں رہائشی عمارت کا افسوسناک حادثہ: چھت گرنے سے دو خواتین جاں بحق، تین زخمی

لیاری کے علاقے کھڈا مارکیٹ میں ایک رہائشی عمارت کی پانچویں اور چھٹی منزل کی چھتیں گرنے سے دو خواتین جاں بحق جبکہ تین خواتین زخمی ہو گئیں۔ واقعے کے بعد عمارت کو فوری طور پر سیل کر کے رہائشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق حادثے کے فوراً بعد امدادی ادارے اور پولیس جائے وقوعہ پر پہنچ گئے اور امدادی کارروائیاں شروع کر دیں۔ ریسکیو ادارے ایدھی کے مطابق عمارت کی چھٹی منزل کی چھت گر کر پانچویں منزل پر آ گری، جس سے نیچے والی چھت بھی منہدم ہو گئی۔

واقعے میں جاں بحق خواتین کی شناخت 45 سالہ حرمت رفیق اور ان کی بہن کے طور پر ہوئی ہے، جبکہ زخمیوں میں 40 سالہ سکینہ، 18 سالہ حاجرہ اور 22 سالہ جویریہ شامل ہیں۔ تمام متاثرین کو سول اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

ڈی آئی جی ساؤتھ اسد رضا نے بتایا کہ جاں بحق خواتین آپس میں بہنیں تھیں، جبکہ زخمی خواتین ان کی بیٹیاں ہیں۔ جائے حادثہ پر ریسکیو اور پولیس کی ٹیمیں موجود ہیں اور تحقیقات جاری ہیں۔

اسسٹنٹ کمشنر سب ڈویژن کیماڑی، ندیم اورنگزیب نے بتایا کہ عمارت میں مرمتی کام جاری تھا اور اسی دوران چھت گرنے کا واقعہ پیش آیا۔ انہوں نے بتایا کہ لیاری میں اس وقت 107 خستہ حال عمارتیں موجود ہیں جن کی جانچ کا عمل جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت 15 دن میں ایک جامع پالیسی مرتب کرے گی۔

وزیر بلدیات سعید غنی نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق چھت گرنے کا سبب مرمتی کام تھا۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (SBCA) کچھ عمارتوں کو بددیانتی کی بنیاد پر مخدوش قرار دیتی رہی ہے، اور شفافیت کے لیے فہرست کا ازسرنو جائزہ لیا جا رہا ہے۔

سعید غنی نے بتایا کہ ہر ضلع میں ڈپٹی کمشنر کی سربراہی میں کمیٹیاں قائم کی گئی ہیں، جن میں نجی ماہرین بھی شامل ہیں۔ عمارتوں کو خالی کروانے کے بعد متبادل رہائش کے لیے ہوٹلز کو خالی کرانے کی ہدایات دی گئی ہیں تاکہ متاثرہ خاندانوں کو وہاں منتقل کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ خستہ حال عمارتیں خطرناک ہیں، اور تنگ گلیوں میں کارروائی میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ مکینوں سے اپیل کی گئی ہے کہ اپنی جانوں کو خطرے میں نہ ڈالیں۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی میں کوتاہیاں ہوئیں، اور بتایا کہ اب قانون میں ترامیم کی جا رہی ہیں تاکہ غیر قانونی تعمیرات کے خلاف سخت ایکشن ممکن ہو۔

Author

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.