)بلوچستان حکومت نے صوبے کی تاریخ میں پہلی بار ایک ہزار 28 ارب روپے مالیت کا سرپلس بجٹ پیش کردیا ۔بلوچستان اسمبلی کا بجٹ اجلاس اسپیکر کےپٹن(ر)عبدالخالق اچکزئی کی صدارت مےںہوا صوبائی وزیر خزانہ میر شعیب نوشیروانی نے بجٹ پیش کرتے ہوئے کہاکہ آئندہ مالی سال 26-2025 کا کل بجٹ تخمینہ 1028 ارب روپے ہے جس میں غیر ترقیاتی بجٹ کا حجم 642 ارب روپے ہے جبکہ مجموعی صوبائی ترقیاتی بجٹ (PSDP) کا حجم 249.50 ارب روپے ہے ڈویلپمنٹ گرانٹس (Federal Funded Projects ) کی مد میں 66.5 ارب روپے اور فارن پروجیکٹ اسٹنس (FPA) کی مد میں 38 ارب روپے صوبائی ترقیاتی پروگرام کے علاوہ ہیں۔ اس طرح یہ بجٹ ہمارے صوبے کا سر پلس بجٹ ہے اور اس سرپلس بجٹ کا تخمینہ 42 ارب روپے ہے جو ایک لہاظ سے بلوچستان کا تاریخی بجٹ ہے۔ نیز صوبہ کی تاریخ میں پہلی دفعہ ایک کھرب سے زیادہ کا بجٹ تجویز کیا جا رہا ہے۔ چی صوبائی آمدنی میں بھی بہتری لائی جارہی ہے جس کے تحت صوبائی آمدنی کو 226 ارب روپے تک پہنچادیا جائے گا صوبے میں جاری اخراجات میں نمایاں کمی لائی گئی تا کہ صوبائی وسائل کو زیادہ اہم اور ترجیحی منصوبوں پر صرف کیا جا سکے۔ اس مد میں Operating Expenditure کو موجودہ 43 ارب روپے کے مقابلے میں 33 ارب روپے تک کر دیا گیا ہے اس طرح 10 ارب روپے کی کمی کی گئی ہے رواں مالی سال کے دوران (Capital Exenditure) کی مد میں مشینری اور دیگر ضروری اشیائ کی خریداری کے لئے 4.50 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔ اس میں بھی پچھلے سال کی نسبت 6 ارب روپے کی کمی کی گئی ہے۔ محکموں کو گرانٹس کی مد میں 113 ارب روپے رکھے گئے۔انہوں نے کہاکہ مخلوط صوبائی حکومت اور اس کی اتحادی جماعتوں کی وزیر اعلیٰ بلوچستان جناب میر سرفراز بگٹی کی قیادت میں موجودہ حکومت کا یہ دوسرا بجٹ ہے۔ نئی حکومت نے اس دوران بہت سی اہم کامیابیاں حاصل کر کے ایک نئی تاریخ رقم کی ہے جس کے لیے میں اللہ تعالیٰ کا شکر گزار ہوں۔ جیسا کہ ہم سب کو معلوم ہے کہ موجودہ صوبائی حکومت کے قیام کو تقریبا سوا ایک سال ہونے کو ہے تاہم جمہوری، سیاسی ، سماجی اور مشترک اعلیٰ اقدار و روایات کو مد نظر رکھتے ہوئے ہم نے بھر پور کوشش کی کہ صوبے کے طول و عرض میں تمام حکومتی وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے ، مالی نظم و ضبط کے ساتھ عملی اقدامات کے ذریعے عوام کی خدمت ، صوبے کی مجموعی ترقی و خوشحالی کے حصول کو ممکن اور ا±س میں مزید وسعت لائی جاسکے انہوں نے کہاکہ ہماری حکومت نے شروع دن سے ہی بلوچستان کے نوجوانوں کے لیے روزگار کے ذرائع پیدا کرنے پر توجہ دی۔ عوام کی عزت نفس اور ان کے احترام کو اپنی اولین ترجیح سمجھا۔ صوبے میں باہمی احترام اور رواداری کو فروغ دیا۔ صوبے کے اہم معاملات میں سیاسی وابستگیوں سے بالا تر ہو کر تمام سیاسی قیادت کو اعتماد میں لیا۔ انفرادی حیثیت میں فیصلہ کرنے کی بجائے صوبے کی نمائندہ اسمبلی اس ایوان کو مشاورت کا مرکز بنایا اور تمام اہم فیصلے کا بینہ کی منظوری سے کیے انہوں نے کہاکہ وزیر اعلی بلوچستان جناب میر سرفراز بگٹی کی قیادت میں حکومت بلوچستان ایک جمہوری اور سیاسی تصور کے مطابق عوام کی فلاح و بہبود اور صوبے کی ہمہ جہد ترقی کے لئے درست سمت کی جانب گامزن ہے۔ یہ وزیر اعلیٰ کی قائدانہ صلاحیتوں کا ثمر ہے کہ بلوچستان ہمہ گیر ترقی اور خوشحالی کی طرف بڑھ رہا ہے جس کا مشاہدہ صوبے کے عوام خود کر رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ کے عوام دوست وژن کے مطابق صوبائی حکومت نے جو بھی فیصلے کیے ہیں ان پر عملدرآمد بھی کیا گیا ہے۔ صوبائی حکومت کے عملی اقدامات زمین پر نظر آرہے ہیں صرف کاغذوں تک محدود نہیں ہیں انہوں نے کہاکہ وزیر اعلیٰ نے بلوچستان کے مالی مسائل اور ترقیاتی عمل سے متعلق وفاقی حکومت کے سامنے صوبے کا موقف بھر پور طور پر اٹھایا ہے تا کہ بلوچستان کو اس کے جائز حقوق مل سکیں۔ وزیر اعلیٰ نے ہمیشہ اپنے عمل سے عوام دوستی کا ثبوت دیا ہے۔ اور عوامی مفاد کو ہر صورت مقدم رکھنے کے تاثر کو بڑھاوا دیا ہے۔ اس میں دورائے نہیں کہ اس حکومت کے دور میں وزیر اعلیٰ کی قیادت میں کابینہ نے دور رس نتائج پر مبنی ایسے فیصلے کیے جن کا ماضی میں تصور بھی ممکن نہیں تھا انہوں نے کہاکہ ایک دوسرے کو عزت و احترام دینا بلوچستان کی دیرینہ روایات میں سے ایک ہے اور ہم اپنی اس روایت کے امین ہیں۔ ہم جب تک اقتدار میں رہیں گے صوبے کی تعمیر وترقی اور عوام کی فلاح و بہبود اور خوشحالی کے لیے خلوص نیت سے کام کرتے رہیں گے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنے ملک اور صوبے کی ترقی میں حصہ لینے کی توفیق عطا فرمائے انہوں نے کہاکہ اللہ تعالی نے صوبہ بلوچستان کی سرزمین کو بے پناہ قدرتی وسائل سے نوازا ہے جس کی اہمیت کو دنیا تسلیم کرتی ہے۔ ہماری آبادی کم اور وسائل بے شمار ہیں۔ آبادی اور وسائل کا یہ تناسب کسی بھی علاقے کی ترقی کے لیے خوش قسمتی کی علامت ہے۔ وزیر اعلی بلوچستان جناب میر سرفرازبگٹی صاحب کی مدبرانہ قیادت میں ہم ترقی اور خوشحالی کی مثبت سمت میں گامزن ہیں۔ معاشی اور سماجی اہداف کے حصول اور لوگوں کے معیار زندگی کو بلند کرنے کے لیے ہمہ وقت اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔ صوبائی حکومت نے قلیل عرصہ میں اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں اگر چہ محکمہ پی اینڈ ڈی کے پی ایس ڈی پی کے ذریعے سے صوبائی حکومت کی عوامی نوعیت کے اہم اقدامات کی تفصیل طویل ہے تا ہم یہاں چیدہ چیدہ بڑے فیصلوں اور شعبہ وار کامیاب اقدامات کا ذکر کرنا ضروری سمجھتا ہوں انہوں نے کہاکہ وزیر اعلیٰ بلوچستان کی قیادت میں صوبائی حکومت کا ایک اور وعدہ مکمل ہوا۔ موجودہ صوبائی حکومت نے رواں مالی سال کا ترقیاتی اسکیمات پی ایس ڈی پی فنڈز کے 100 فیصد حصہ استعمال کیا ہے جو کہ ہماری تاریخ کی بلند ترین سطح پر استعمال شدہ فنڈ رہے پچھلے مالی سالوں میں اس کا استعمال کم رہی یعنی مالی سالوں 22-2021 میں 53 فیصد ، 23-2022 میں 66 فیصد اور 24-2023 میں 55 فیصد فنڈز استعمال ہوئے۔ اس ترقیاتی فنڈز کے موثر اور بروقت استعمال میں وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی صاحب کی رہنمائی اور سخت مانٹیرنگ بھی رہی جس سے یہ کامیابی موجودہ صوبائی حکومت کو حاصل ہوئی یعنی ماضی کے سالوں کے مقابلے میں اس پی ایس ڈی پی فنڈز کے بروقت استعمال کرنے سے بلوچستان کے ترقیاتی کاموں میں نمایاں بہتری آئی ہے اور مالی سال 2024-25 کے اختتام تک اس فنڈ زکا 100 فیصد سے زیادہ استعمال کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ہماری موجودہ حکومت کی یہ کار کردگی تاریخ کا روشن باب کی طرح ہے۔ گورنس میں بہتری لانے کے لئے حکومتی اقدامات کے مثبت نتائج بھی سامنے آرہے ہیں ان ترقیاتی اسکیمات کی بروقت تکمیل سے صوبے کی ترقی میں شفافیت اور میرٹ نمایاں ہوئے انہوں نے کہاکہ رواں مالی سال کے دوران 3 ہزار 230 جاری اور مکمل ترقیاتی اسکیمات اس سال کے آخر تک مکمل ہوگی جن میں پی ایس ڈی پی میں شامل 21 فیصد فنڈ زسڑکوں، 18 فیصد آب پاشی اور 2.3 فیصد توانائی ، 13 فیصد تعلیم ، 8 فیصد صحت اور 7 فیصد پبلک ہیلتھ کے سیکٹرز کے لیے مختص کیے تھے۔ ان میں پیداواری شعبوں کو مجموعی طور پر 6 فیصد بجٹ ملا جن میں زراعت ، ماہی گیری اور معد نیات کے شعبے شامل ہیں۔ انہوں نے کہاکہ رواں مالی سال 25-2024 میں 219 ارب روپے کا صوبائی پی ایس ڈی پی پیش کیا گیا ہے جو قومی و عالمی ترقیاتی اہداف (SDG) سے ہم آہنگ تھا انہوں نے کہاکہ اسی طرح رواں مالی سال ہماری حکومت نے 10 ارب روپے کے زائد رقم سے دیہی ترقی و خوارک کی تحفظ کے لئے خرچ کیے۔ شعبہ صحت و صحت عامہ کی بہتری و بہبود آبادی کے لئے 20.18 ارب روپے مختلف اسکیمات پر خرچ کیے گئے۔ تعلیم کی بہتری اور تعلیمی رسائی و بنیادی ڈھانچے کو مزید بہتر بنانے کے لئے ہماری حکومت نے 32 ارب روپے سے زائد رقم خرچ کی۔رواں مالی سال موجودہ صوبائی حکومت نے آب پاشی کے نظام کو بہتر بنانے کے لئے اور عوام کو پینے کی صاف پانی مہیا کرنے اور مختلف ڈیمز بنانے کے لئے تقریبا 46 ارب روپے سے زائد رقم مختلف اسکیمات پر اخراجات کیے۔توانائی بحران کو کم کرنے کے لئے اور شفاف و قابل تجدید توانائی حاصل کرنے کے لئے ہماری صوبائی حکومت نے تقریبا 6 ارب روپے ان اسکیمات پر خرچ کیے ہیں۔ ہماری حکومت قائم ہونے کے بعد ہمیں سب سے بڑا چیلنج رواں مالی سال کے صوبائی ترقیاتی پروگرام پر عملدرآمد کرانا تھا مگر صوبے کو در کار وسائل نہایت ہی کم تھے۔ تاہم ، ہم نے غیر ترقیاتی اخراجات کو ہر ممکن حد تک کم کیا تا کہ ہم ترقیاتی اسکیموں کے لئے وسائل فراہم کر سکیں۔ مالی مشکلات کے باوجو د صوبائی حکومت نے آنے والے مالی سال کے لیے ایک متوازن بجٹ بنایا ہے اور تمام شعبہ جات کے لیے ان کی ضروریات کے مطابق فنڈزمختص کیے ہیں۔ پی ایس ڈی پی مالی سال 25-2024 ایک سالہ ترقیاتی پروگرام تھا جس میں بہت سی مشکلات کے باوجود م نے ترقیاتی کاموں کا جال بچھا دیا۔ ہماری حکومت نے مالی سال 25-2024 کے دوران ترقیاتی مد میں صوبے کے تاریخ کا سب سے زیادہ فنڈ ز کا اجراءکیا اور بھر پور کوشش کی کہ صوبے کے تمام اضلاع کو برابر اوربلا تفریق ترقیاتی عمل میں شامل رکھا جائے۔ ہماری صوبائی حکومت نے آئی ایم ایف کی ہدایات کی روشنی میں احسن 6/69 سے کفایت شعاری کے تحت، ڈاو¿ن سائزنگ اور رائٹ سائزنگ کے نتیجے میں تقریبا غیر ضروری اور حان 6000 اسامیاں ختم کیے گئے جن کی ضرورت کام سرکاری محکموں میں نہ ہونے کے برابر تھیں۔ لہذا اس حکومت نے ریشنلائزیشن کے تحت 14 ارب روپے کے خطیر رقم کی بھی بچت کی۔ ہماری صوبائی حکومت نے کفایت شعاری عوام کی ترقی اور فلاح پر خصوصی توجہ دی ہے۔آئندہ مالی سال 26-2015 کا بجٹ پیش کرنے سے پہلے یہ مناسب ہو گا کہ موجودہ مالی سال 2024-25 کے نظر ثانی شدہ بجٹ کا مختصر جائزہ معزز ایوان کے سامنے پیش کروں جس کے بعد میں معزز ایوان کو موجودہ صوبائی حکومت کے اٹھائے گئے نئے مالی سال 26-2025 کے اقدامات کے بارے میں آگاہ کروں گا۔انہوں نے کہاکہ ہم سب جانتے ہے کہ صوبائی آمدنی ، فیڈرل ٹرانسفرز اور صوبائی محصولات پر مشتمل ہے اور بلوچستان صوبے کا زیادہ تر انحصار وفاقی منتقلی پر ہے اور یہی ہمارے معاشی وسائل کا بنیادی حصہ بھی ہے جس میں NFC ایوارڈ کے تحت طے شدہ فارمولے کے مطابق تقسیم پول اور برائے راست ٹرانسفرز وغیرہ بھی شامل ہیں۔رواں مالی سال 25-2024 کے کل بجٹ کا غیر ترقیاتی تخمینہ 609 ارب روپے تھا۔ نظر ثانی شدہ بجٹ برائے سال 25-2024 کا تخمینہ 544 ارب روپے ہو گیا ہے۔رواں مالی سال 25-2024 کے ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 219 ارب روپے تھا جو نظر ثانی شدہ تخمینہ میں بڑھ کر 243 ارب روپے ہو گیا ہے۔ جس میں 3976 جاری ترقیاتی اسکیمات کے لیے 157 ارب روپے جبکہ2704 نئی ترقیاتی اسکیمات کے لیے 86 ارب روپے جاری کیے گئے ہیں۔رواں مالیاتی سال 25 – 2024 میں نئی اسامیوں کی مد میں تمام صوبائی سرکاری محکموںبرائے سال 25-2024 کا تخمینہ 544 ارب روپے ہو گیا ہے۔رواں مالی سال 25-2024 کے ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 219 ارب روپے تھا جو نظر ثانی شدہ تخمینہ میں بڑھ کر 243 ارب روپے ہو گیا ہے۔ جس میں 3976 جاری ترقیاتی اسکیمات کے لیے 157 ارب روپے جبکہ2704 نئی ترقیاتی اسکیمات کے لیے 86 ارب روپے جاری کیے گئے ہیں۔ رواں مالیاتی سال 25-2024 میں نئی اسامیوں کی مد میں تمام صوبائی سرکاری محکموں میں 2964 اسامیاں تخلیق کی گئیں تھیں۔ جن پر اکثر محکموں میں میرٹ پر تعیناتیاں عمل میں لائی گئی اور کچھ محکموں میں ان خالی اسامیوں پر بھرتیوں کا عمل جاری ہیں۔بجٹ 26-2025 میں حکومت کے اقدامات میں صوبے کے دور دراز اور پسماندہ علاقوں میں یکساں بنیادی انفراسٹرکچر کی بہتری، ہنگامی صورتحال میں پیشگی اقدامات اٹھانے اور جدت پر مبنی اصلاحات متعارف کروانے ، سوشل سیکٹر کو مربوط بنانے ، صوبے کے اپنے پیداواری شعبوں سے مزید بہرہ مند ہونے ، سماجی تحفظ کے لئے اقدامات کو وسعت دینے سمیت روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے اور امن و امان کی مکمل بحالی شامل ہیں۔ غرض یہ کہ معاشرے کا کوئی ایسا طبقہ نہیں ہے جس کی فلاح و بہبود کے لئے اقدامات نہ ا±ٹھائے گئے ہوں۔ ان اقدامات میں سرکاری ملازمین ، خواتین، پنشنرز ، نوجوان، ماہی گیر، مزدور سمیت ہر شعبہ زندگی سے وابستہ افراد شامل ہیں۔ اب میں اس معزز ایوان کے سامنے آئندہ مالی سال 26-2025 کے بجٹ کے مختصر اور بنیادی خدو خال پیش کرنا چاہونگا۔آئندہ مالی سال 26-2025 کا کل بجٹ تخمینہ 1028 ارب روپے ہے جس میں غیر ترقیاتی بجٹ کا حجم 642 ارب روپے ہے جبکہ مجموعی صوبائی ترقیاتی بجٹ (PSDP) کا حجم 249.50 ارب روپے ہے ڈویلپمنٹ گرانٹس (Federal Funded Projects ) کی مد میں 66.5 ارب روپے اور فارن پروجیکٹ اسٹنس (FPA) کی مد میں 38 ارب روپے صوبائی ترقیاتی پروگرام کے علاوہ ہیں۔ اس طرح یہ آئندہ مالی سال 26-2025 کا کل بجٹ تخمینہ 1028 ارب روپے ہے جس میں غیر ترقیاتی بجٹ کا حجم 642 ارب روپے ہے جبکہ مجموعی صوبائی ترقیاتی بجٹ (PSDP) کا حجم 249.50 ارب روپے ہے ڈویلپمنٹ گرانٹس (Federal Funded Projects ) کی مد میں 66.5 ارب روپے اور فارن پروجیکٹ اسٹنس (FPA) کی مد میں 38 ارب روپے صوبائی ترقیاتی پروگرام کے علاوہ ہیں۔ اس طرح یہ بجٹ ہمارے صوبے کا سر پلس بجٹ ہے اور اس سرپلس بجٹ کا تخمینہ 42 ارب روپے ہے جو ایک لہاظ سے بلوچستان کا تاریخی بجٹ ہے۔ نیز صوبہ کی تاریخ میں پہلی دفعہ ایک کھرب سے زیادہ کا بجٹ تجویز کیا جا رہا ہے۔ چی صوبائی آمدنی میں بھی بہتری لائی جارہی ہے جس کے تحت صوبائی آمدنی کو 226 ارب روپے تک پہنچادیا جائے گا انہوں نے کہاکہ صوبے میں جاری اخراجات میں نمایاں کمی لائی گئی تا کہ صوبائی وسائل کو زیادہ اہم اور ترجیحی منصوبوں پر صرف کیا جا سکے۔ اس مد میں Operating Expenditure کو موجودہ 43 ارب روپے کے مقابلے میں 33 ارب روپے تک کر دیا گیا ہے اس طرح 10 ارب روپے کی کمی کی گئی ہے انہوں نے کہاکہ رواں مالی سال کے دوران (Capital Exenditure) کی مد میں مشینری اور دیگر ضروری اشیاءکی خریداری کے لئے 4.50 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔ اس میں بھی پچھلے سال کی نسبت 6 ارب روپے کی کمی کی گئی ہے۔ محکموں کو گرانٹس کی مد میں 113 ارب روپے رکھے گئے انہوں نے کہاکہ اگلے سال کے بجٹ کا ایک خصوصیت یہ ہے کہ ایک مربوط منصوبہ بندی کے تحت ایسے کئی منصوبوں پر کام کا آغاز ہوگا جو کہ ان شاءاللہ اس صوبہ کی تقدیر بدل دیں گا۔ ان میں سے چند منصوبے مندرجہ ذیل ہیں مزید 8 شہروں میں safe city کا قیام اور 18 ارب کی فراہمی۔ ضلع کے سطح پر عوامی ضروریات پوری کرنے کیلئے 20 ارب کی فراہمی۔ 1000 فلٹریشن پلانٹس کے لئے ارب کی فراہمی تا کہ کوئی یونین کونسل اس سے محروم نہ شہری سہولیات کے لیئے 3 ارب کی فراہمی جو کہ صفائی کے نظام اور نکاسی آب پر خرچ ہوگی انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اور ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 7 فیصد اضافہ کردیا گیا۔وزیر خزانہ بلوچستان شعیب نوشیروانی نے بجٹ تقریر کے دوران کہا کہ اہل صوبائی ملازمین کو گریڈ 1 سے 16 تک ڈسپیریاٹی ریڈکشن الاو¿نس 20 کرنے کی تجویز ہے، پنشن فنڈز کے لیے ایک ارب روپے اور ہیلتھ کارڈ کے لیے 4 ارب 50 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔بجٹ دستاویز کے مطابق غیرترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 640 ارب روپے لگایا گیا ہے، بلوچستان کے اپنے وسائل سے ترقیاتی اخراجات کے لیے 249 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، وفاقی ترقیاتی منصوبوں کے لیے 66.5 ارب اور غیرملکی امداد سے 30 ارب دستیاب ہوں گے۔پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے محکمے کا غیر ترقیاتی بجٹ 11 ارب 20 کروڑ روپے مختص کیا گیا ہے، محکمہ ماہی گیری و ساحلی ترقی کے غیر ترقیاتی بجٹ کا تخمینہ 2 ارب 19 کروڑ روپے مختص کیا گیا۔ محکمہ کھیل و امور نوجوانان کے غیرترقیاتی بجٹ کا تخمینہ 2 ارب 44 کروڑ روپے ہے۔وفاقی محاصل سے آمدن کا تخمینہ 801 ارب روپے، صبوائی محصولات سے 101 ارب روپے ہے، دستاویز کے مطابق سوئی گیس لیز توسیع بونس سے 24 ارب آمدن متوقع ہے، کل آمدن 1020 ارب اور کل اخراجات 986 ارب ہیں جبکہ 34 ارب روپے کی بجت متوقع ہے۔محکمہ مواصلات و تعمیرات ترقیاتی بجٹ میں سرفہرست ہیں جن کا تخمینہ 55.21 ارب روپے ہے، محکمہ ایریگیشن کے لیے 42.78 ارب روپے، اسکول ایجوکیشن کے لیے 19.85 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔صحت کے لیے 16.15 ارب، بلدیات کے لیے 12.91 ارب جبکہ زراعت کے لیے 10.17 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، توانائی کے لیے 7.84 ارب، ہائر ایجوکیشن 4.99 ارب، معدنیات 56 کروڑ 76 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں۔سائنس و ائی ٹی کے لیے 12.66 ارب، پبلک ہیلتھ انجینئرنگ 17.16 ارب روپے، ترقی نسواں کے محکمہ کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 15 کروڑ 40 لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں، محکمہ ٹرانسپورٹ کے غیر ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 46 کروڑ 35 لاکھ روپے ہے انہوں نے کہاکہ ضلع نصیرآباد اور ڑوب میں 20 بستروں پر مشتمل آئی سی یو اور ایچ ڈی یو لیس ہسپتال قائم کئے گئے ہیں صوبے کے تمام اضلاع کےلئے 66ایمبولینسیز کی گئی ہیں رواں سال 663میڈیکل افیسرز ، لیڈی ڈاکٹرز ، ڈینٹل سرجنز‘اور نرسز کوکنرکیٹ کی بنیادوں بھرتی کیاگیاہے ہیلتھ کارڈ کے تحت 208986 مریضوں کو 63 ہزار ملین کی لاگت سے ادویات اورعلاج مفت فراہم کیاگیا پی پی ایچ آئی کو 4600ملین روپے کی گرانٹ دی جاچکی ہے محکمہ صحت میں 2120 کنریکٹ اور 37 ریگولر اسامیاں تخیلق کی گئیں ہیں محکمہ صحت کا سال 2025.26کا ترقیاتی بجٹ 16.4 اور غیر ترقیاتی 71ارب روپے رکھے گئے ہیںنئے مالی سال کے بجٹ میں سکول ایجوکیشن کی ترقی کی مد میں 19.8 جبکہ ترقیاتی مد میں 101 ارب رکھے گئے ہیں رواں مالی سال محکمہ تعلیم میں 1170کنٹریکٹ اور 67 ریگولر اسامیاں تخیلق کی گئی ہیں بجٹ میں آئی سی آئی اور پرائمری تعلیم کی بہتری کے لئے 28ارب روپے مختص کئے ہیں ہائیر ایجوکیشن 2025.26میں غیر ترقیاتی مد 24 ارب ایک کروڑ اورترقیاتی مد م5ارب روپے مختص کئے ہیں انہوں نے کہاکہ 2025.26 کے بجٹ میں محکمہ کالجزکےلئے 91 اسامیاں تخلیق کی گئیں کالجز کے بسز اور کوسٹرکےلئے پی ایس ڈی پی میں 500 ملین روپے کی رقم مختص کی ہے کالجز میں پانی کی فراہمی کے لیے بھی 2000 ملین روپے کی رقم مختص کی ہے سبی میر چاکر خان ی یونیورسٹی کو فعال کرنے 1000ملین روپے کی رقم رکھی ہے زراعت کے شعبے کے ترقیاتی اخراجات کے 10ارب اور غیر ترقیاتی مد میں 16 ارب 77کروڑ روپے مختص کئے صوبے کے تمام ٹیوب ویلز کو سولر پر منتقل کرنے کے 52 ارب روپے کی لاگت سے منصوبہ پایہ تکیمل کو پہنچ رہاہے محکمہ خوراک میں رواں سال 2024.25 کی کوئی خریداری نہیں کی تاکہ پہلے سے موجود گندم کو استعمال کیاجاسکے زراعت کے شعبے میں روان سال کے دوران ترقیاتی مد 26.9 اور غیر ترقیاتی مد میں ایک ارب 19 کروڑ‘بلوچستان پولیس اور بلوچستان کانسٹبلری کو فعال کرنے کے لئے 51ارب 33 کروڑ فنڈزجاری کئے ہیں صوبے ے تمام اضلاع میں جیلوں کو سہولیات کی فراہمی کے لئے 2ارب 11 کروڑ روپے رکھے ہیں جیلوں میں ایکسرے ای سی جی اور الٹراساوںڈ مشنوں کے لئے 68 لاکھ 20ہزارروپے رکھے ہیں شہری دفاع کےلئے نئے بجٹ میں غیر ترقیاتی مد میں 83 ارب 70کروڑ جبکہ ترقیاتی مد 3 ارب رکھے گئے ہیں بلوچستان بورڈ اف ریونیو کےلئے بجٹ میں غیر ترقیاتی مد میں 6 ارب 77 کروڑ جبکہ ترقیاتی میں 3.9 ارب روپے رکھ ے ہیں ضلع نصیرآباد اور ڑوب میں 20 بستروں پر مشتمل آئی سی یو اور ایچ ڈی یو لیس ہسپتال قائم کئے گئے ہیں صوبے کے تمام اضلاع کےلئے 66ایمبولینسیز کی گئی ہیں انہوں نے کہاکہ محکمہ ٹرانسپورٹ میں غیر ترقیاتی مد میں 46 کروڑ 35 لاکھ جبکہ ترقیاتی مد 54 3 ملین ارب روپے رکھے ہیں محکمہ آبپاشی میں آئندہ مالی سال میں غیرترقیئاتی مد میں5 ارب 30 کروڑ اورترقیاتی مد 42.7 ارب رکھے ہیں آب نوشی کے لئے نئے بجٹ میں 17 ارب روپے ترقیاتی مد اور 11ارب 20 کروڑ غیر ترقیاتی مد میں رکھے گئے ہیں محکمہ سائنس اور آئی ٹی میں ترقیاتی میں 12.6 ارب اور غیرترقیاتی2 ارب 67کرو ڑ روپے رکھے ہیں کان کنی اور معدنیات ترقیاتی مد میں 567 ملین اور غیر ترقیاتی مد میں 3 ارب 6 کروڑ روپے رکھے ہیں محکمہ ماہی گیری ترقیاتی مد میں4.3 ارب اور غیر ترقیاتی مدمیں2ارب19 کروڑ روپے رکھے ہیں محکمہ توانائی کے شعبے میں ترقیاتی اخراجات کے لئے بجٹ میں 7.8 ارب اور غیر ترقیاتی مد میں 72 کروڑ 78 لاکھ روپے رکھے ہیں محکمہ ماحولیاتی تبدیلی کے لئے ترقیاتی مد میں 75 ملین اور غیر ترقیاتی 86 کروڑ2 لاکھ روپے رکھے ہیں محکمہ حیوانیات اورمویشیات میں ترقیاتی مد میں 1.2 ارب اورغیر ترقیاتی مد میں 6 کروڑ 66 لاکھ روپے رکھے ہیں محکمہ محنت وافرادی قوت کے شعبے میں آئندہ مالی سال 157 ملین ترقیاتی مد اور 3 ارب 51 کروڑ غیر اخراجات کے لئے رکھے ہیں محکمہ کھیل کے شعبے کے لئے ترقیاتی مد می 1.6 اور غیر ترقیاتی مد اخراجات میں 2ارب 34 کروڑ روپے رکھے ہیں کوئٹہ سیف سٹی پروجےکٹ کو مکمل کرلیاہے ثقافت اور اثار قدیمہ کےلئے ترقیاتی مد میں 843 ملین اور غیر ترقیاتی مد میں ایک ارب 61 کروڑ روپے رکھے ہیں محکمہ ترقی نسواں کےلئے مالی سال کے بجٹ میں ترقیاتی مد میں 154 ملین اور غیر ترقیاتی مد میں 56 کروڑ 40 لاکھ روپے رکھے ہیں محکمہ منصوبہ بندی وبہبود آبادی کے ترقیاتی مد میں 25 ملین اور غیرترقیاتی مد میں 2ارب 44 کروڑ روپے رکھے ہیں محصولات کے شعبہ میں ٹیکس کی 70 ارب روپے کااضافہ ہوگاانہوں نے کہاکہ تمام سرکاری ملازمین گریڈ ایک سے 22 تک کی تخواہوں میں 10 فی صد اور ایڈہاک ریلیف الاونس دیاجائے گاپینشن میں گریڈ ایک سے 22 تک 7 فی صد اضافہ کیاجائے گا صوبائی ملازمین کو گریڈ ایک سے 16 تک ڈسپیریٹی ریڈ کشن الاونس کو 20 فی صد اضافے کی تجویز ہے سرکاری ملازمین کے بڑھتے ہوئے اخراجات کے پیش نظرایمپلائیز ہیلتھ کارڈز لانے کی تجویز‘ محکمہ جنگلات اورجنگلی حیات کےلئے ترقیاتی مد میں 768 ملین اور غیرترقیاتی مد میں 3 ارب 62 کروڑ رکھے ہیں ۔صوبائی وزیر خزانہ میر شعیب نوشیروانی نے بجٹ پیش کرتے ہوئے کہاہے کہ بجٹ مےں تعلےم کے شعبے کےلئے 28ارب روپے مختص کےے گئے ہےںمحکمہ اسکول کے ترقےاتی امور کےلئے 19.8ارب اور غےر ترقےاتی مد مےں101ارب روپے مختص کےے گئے ہےںمحکمہ تعلےم کےلئے 1170کنٹرےکٹ 67 رےگولر آسامےاں تخلےق کی گئےں ہےںشعبہ کالجز کےلئے غےر ترقےاتی بجٹ کےلئے24ارب ترقےاتی امور کےلئے5ارب روپے مختص کےے گئے ہےںہائیر ایجوکیشن کے لئے ترقیاتی بجٹ 4 ارب 99 کروڑ مختص کےے گئے ہےں اوربے روزگارو ں کو فنی تعلےم فراہم کرنے کےلئے5ملےن روپے مختص کئے ہےں اورغےر ضروری6ہزارآسامےوں کو ختم کےاگےا انہوں نے کہاکہ آئندہ بجٹ مےں کوئی نئی گاڑی نہےں خرےدی جائے گی ضرورت کے تحت صرف قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لئے گاڑےاں خرےدی جاسکےں گی8شہروںمےں سےف سٹی منصوبو کےلئے18ارب روپے مختص کےے گئے ہےںموسمےاتی تبدےلیوں کے چےلنجز سے نمٹنے کےلئے500ملےن روپے رکھے گئے ہےں۔انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت کے ترقےاتی امور کےلئے16.4ارب روپے مختص کےے گئے ہےںمحکمہ صحت کے غےر ترقےاتی امور کےلئے71ارب روپے مختص کےے گئے ہےںزراعت کے شعبے کے ترقےاتی امور کےلئے10ارب روپے مختص غےر ترقےاتی امور کےلئے16ارب77کروڑجبکہ محکمہ خوراک کے ترقےاتی امور26.9ملےن روپے مختص‘غےر ترےقاتی امور کےلئے1ارب19روپے مختص کےے گئے ہےں۔انہوں نے کہا کہ ترقیاتی شعبہ میں محکمہ مواصلات و تعمیرات کو پہلی ترجیح دی گئی ہے محکمہ مواصلات کے لئے ترقیاتی بجٹ کا 19 فصید مختص کیا گیا محکمہ مواصلات کے لئے 55 ارب 21 کروڑ سے زائد کی رقم رکھی گئی محکمہ ایریگیشن کے لئے 42 ارب 78 کروڑ روپے مختص کیے گئے محکمہ بلدیات کے ترقیاتی بجٹ 12 ارب 91 کروڑ روپے مختص ‘محکمہ توانائی کا ترقیاتی بجٹ 7 ارب 84 کروڑ روپے کی تجویزکےے گئے ہےں۔انہوں نے کہا کہ معدنیات اور کان کنی کے شعبہ کی ترقی کے لئے 56 کروڑ 76 لاکھ مختص ‘ترقی نسواں کے محکمہ کے ترقیاتی منصوبوں کے لئے 15 کروڑ 40 لاکھ مختص ‘سائنس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی کا ترقیاتی بجٹ 12 ارب 66 کروڑ مختص ‘محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے محکہ کے ترقیاتی بجٹ کے لئے 17 ارب 16 کروڑ مختص کےے گئے ہےں انہوں نے کہاکہ میں اپنی تقریر کے اس آخری حصے میں یہ کہنا چاہونگا کہ یہ کوئی روایتی بجٹ نہیں ہے بلکہ یہ ایک غریب دوست، متوازن اور ترقیاتی منصوبہ جات کا بجٹ ہے جو وسیع پیمانے پر اصلاحات کے لئے ایک واضح روڈ میپ ہے۔ یہ بجٹ عام آدمی کی مشکلات میں آسانی پیدا کرنے کا ذریعہ ہے۔ یہ بجٹ اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ ہمیں تنگ نظری پر مبنی سیاسی مفادات کو ترک کر کے قومی مفادات کو ترجیح دینا ہوگی۔ موجودہ بجٹ صحت تعلیم اور آئی ٹی کے ذریعے صوبے کی عوام بالخصوص خواتین اور نوجوانوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کا ایک عملی جامع منصوبہ ہے جو اقتصادی ترقی کو فروغ دینے ، سماجی انصاف کو یقینی بنانے ، اور صنفی مساوات دینے کے لئے ہمارے غیر متزلزل عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ساتھ ہی میں ان تمام لوگوں کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے بجٹ کی تیاری میں شب و روز محنت اور معاونت کی خصوصاً محکمہ فنانس ، پی اینڈ ڈی اور گورنمنٹ پرنٹنگ پریس کا جنہوں نے بجٹ کی تیاری میں انتھک محنت اور عید کے دنوں میں بھی اپنے فرائض خوش اسلوبی سے سر انجام دیتے رہے اور ساتھ ہی میں محکمہ اطلاعات، پرنٹ و الیکٹر انک اور سوشل میڈیا کے صحافیوں کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے صوبائی حکومت سے تعاون کیں اسی طرح پریس گیلری میں بھی موجود تمام صحافیوں کا مشکور و ممنون ہوں جو اس سیشن کی کوریج کے لیے موجود ہیں اور میں یہاں سول سوسائٹی کے ان تمام حلقوں کا ذکر کے ساتھ ساتھ اس ایوان میں موجود ہر رکن صوبائی اسمبلی کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں ، جنہوں نے بجٹ سازی کے عمل میں اپنی قابل قدر مفید تجاویز سے نہ صرف ہماری رہنمائی فرمائی بلکہ بجٹ سے متعلق نہایت مفید تجاویز بھی ہم تک پہنچا ئیں انہوں نے کہاکہ آخر میں وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی صاحب کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں جنہوں نے مجھ پر اور میری پوری ٹیم پر اعتماد کیا اور ہماری رہنمائی فرمائی۔ آخر میں اللہ تعالی کے حضور دعا گو ہوں کہ وہ ہمیں بلوچستان کو حقیقی معنوں میں خوشحال اور ترقی یافتہ بنانے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔پاکستان زندہ آباد بلو چستان پائیندہ آباد
Prev Post
You might also like