google-site-verification=hCdMJtRSQIFlKGUKDvshKKo__duzI1re2ugCjowz_Yg

کوئٹہ میں مغوی بچے مصور کاکڑ قتل کیس میں اہم پیشرفت، مرکزی ملزم ہشام گرفتارکرلیا

کوئٹہ میں مغوی بچے مصور کاکڑ قتل کیس میں اہم پیشرفت، مرکزی ملزم ہشام گرفتارکرلیا

ڈی آئی جی کانٹر ٹیررازم :سی ٹی ڈی:) بلوچستان اعتزاز احمد گورایا اور ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند نے کوئٹہ آئی جی پولیس آفس میں ایک اہم پریس کانفرنس کے دوران 11 سالہ مصور کاکڑ کے اغوا اور قتل کیس میں اہم پیشرفت سے آگاہ کیا ہے۔ ڈی آئی جی نے بتایا کہ اغوا و قتل میں ملوث مرکزی ملزم ہشام کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ دیگر ملوث افراد میں یوسف اور ریحان رند شامل تھے، جو دشت اور تیرہ میل میں آپریشن کے دوران مارے گئے۔ڈی آئی جی کے مطابق گرفتار ملزم ہشام کا تعلق افغانستان سے ہے، جس نے اعتراف کیا کہ اسے موٹر سائیکل دیا گیا اور یوسف، ریحان، شیر ناصر، شجاع، سالار اور بخاری نامی افراد اس واردات میں ملوث تھے۔ انہوں نے کہا کہ ملزم سے تفتیش جاری ہے اور مزید گرفتاریوں کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ واقعے میں استعمال ہونے والی گاڑی بھی برآمد کر لی گئی ہے۔ڈی آئی جی گورایا کا کہنا تھا کہ مصور کاکڑ کا قتل کیس بند نہیں ہوا، مکمل تحقیقات ہو رہی ہیں اور مزید انکشافات جلد سامنے آئیں گے۔ انہوں نے واقعے کو دہشتگردی کی ایک مذموم سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ فتنہ الخوارج کے دہشتگرد اس سنگین جرم میں ملوث نکلے، جن کا نیٹ ورک افغانستان سے منسلک تھا۔اس موقع پر ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند نے کہا کہ مغوی مصور کی شہادت افسوسناک سانحہ ہے، مصور ہمارا بچہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ مستونگ، قلات اور ژوب میں ہونے والے حالیہ واقعات کی جامع تحقیقات ہو رہی ہیں۔ ژوب واقعہ شام کے وقت پیش آیا جس میں مسافروں کو بسوں سے اتار کر قتل کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ قومی شاہراہوں پر مسلح افراد کی کارروائیاں لمحہ فکریہ ہیں۔شاہد رند نے کہا کہ شعبان سے اغوا ہونے والے 6 نوجوانوں کی ذمہ داری ایک کالعدم تنظیم نے قبول کی تھی، تاہم ان کی ہلاکت کی فی الحال تصدیق نہیں کی جا سکتی۔ ترجمان کے مطابق اگر واقعے میں کوئی پیشرفت ہوئی تو لواحقین کو فوری آگاہ کیا جائے گا۔انہوں نے مزید بتایا کہ وزیر اعلی بلوچستان کی زیر صدارت امن و امان کی صورتحال پر اہم اجلاس بھی منعقد ہوا جس میں سخت ہدایات جاری کی گئی ہیں تربت سے اغوا ہونے والے اسسٹنٹ کمشنر کی بازیابی کے لیے بھی مربوط اقدامات کیے جا رہے ہیں۔بلوچستان حکومت اور سیکیورٹی ادارے اپنی تمام تر کوششوں سے دہشتگردی کے خلاف متحرک ہیں، تاہم کسی بھی واقعے کی صورت میں چند لمحوں کی تاخیر بھی سنگین نتائج کا باعث بن سکتی ہے۔شاہد رند نے بتایا کہ ژوب واقعہ شام چھ بجے پیش آیا، جہاں فورسز کو اطلاع ملنے میں قدرے تاخیر ہوئی، جس کا فائدہ دہشتگردوں نے اٹھایا اور نو قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا۔ انہوں نے اس کے برعکس مستونگ اور قلات جیسے علاقوں کی مثال دی، جہاں فورسز کے بروقت ردعمل کی وجہ سے بڑے جانی نقصان سے بچا جا سکا۔ترجمان نے واضح کیا کہ بعض سوشل میڈیا رپورٹس میں ڈپٹی کمشنر کی سرکاری گاڑی کے حوالے سے گردش کرنے والی باتوں کی حکومت کے پاس کوئی مصدقہ تصدیق موجود نہیں ہے، جبکہ متعلقہ افسر خود وضاحت دے چکے ہیں کہ وہ اس وقت سبی میں موجود تھے۔شاہد رند نے تسلیم کیا کہ دہشتگردوں نے اس مقام پر سرویلنس کی کمزوری کا فائدہ اٹھایا جہاں نگرانی کو مثر بنانے کی ضرورت تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعے کے بعد نہ صرف تمام حساس پوائنٹس پر سرویلنس بڑھا دی گئی ہے بلکہ وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے خود کوئٹہ پہنچ کر امن و امان سے متعلق اعلی سطحی اجلاس کی صدارت کی اور تمام اداروں کو واضح ہدایات جاری کیں کہ آئندہ کسی قومی شاہراہ کو بند ہونے سے ہر صورت بچایا جائے۔انہوں نے بتایا کہ حالیہ واقعات کے تناظر میں حکومت نے SOP :اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز: پر عملدرآمد کو مزید سخت کیا ہے اور ٹرانسپورٹرز بھی حکومتی ہدایات کے تحت ہی سفر کر رہے تھے۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ بلوچستان حکومت ہر ممکن قدم اٹھائے گی تاکہ عوام کی جان و مال کو تحفظ فراہم کیا جا سکے اور دہشتگردوں کی ہر سازش کو ناکام بنایا جائے۔

Author

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.