آئی ایم ایف نے بجلی سبسڈی میں 143 ارب کی کٹوتی کر دی

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان میں بجلی کی سبسڈی میں 143 ارب روپے کی بڑی کٹوتی کر دی ہے اور سرکلر ڈیٹ کے سالانہ بہاؤ کی حد 400 ارب روپے مقرر کر دی ہے۔ آئی ایم ایف کا مؤقف ہے کہ صرف ٹیکس دہندگان کے پیسے پر انحصار کے بجائے بجلی کے شعبے میں کارکردگی بہتر بنانا ناگزیر ہے۔

آئی ایم ایف کی اسٹاف رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے لیے بجلی کی سبسڈی کو 1.04 ٹریلین روپے سے کم کرکے 893 ارب روپے تک محدود کر دیا گیا ہے، جو مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کا تقریباً 0.7 فیصد بنتا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سبسڈی میں کمی کا مقصد سرکلر ڈیٹ میں اضافے کو قابو میں رکھنا ہے۔

دوسری جانب کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے آئی ایم ایف بورڈ اجلاس کے اگلے ہی روز سرکلر ڈیٹ کے بہاؤ کا ہدف 522 ارب روپے مقرر کرنے کی منظوری دے دی، جو آئی ایم ایف کے طے کردہ 400 ارب روپے کے ہدف سے نمایاں طور پر زیادہ ہے۔ یہی وہ اجلاس تھا جس کے بعد پاکستان کے لیے 1.2 ارب ڈالر کی قرض قسط کی منظوری دی گئی۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کے ساتھ دوسرے جائزے کے دوران پاور ڈویژن نے سبسڈی میں کمی اور سرکلر ڈیٹ کے کم ہدف کی تجاویز کی مخالفت کی تھی۔

آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ 400 ارب روپے کا ہدف بہتر کارکردگی، بجلی بلوں کی وصولیوں میں اضافے، لائن لاسز میں کمی اور سہ ماہی و ماہانہ ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کے بروقت نفاذ کی بنیاد پر رکھا گیا ہے۔

ادھر ای سی سی نے رواں مالی سال کے لیے نیا سرکلر ڈیٹ مینجمنٹ پلان منظور کیا ہے، جس کے تحت 522 ارب روپے کے بہاؤ کو بجٹ سے فراہم کی جانے والی مالی معاونت کے ذریعے پورا کیا جائے گا۔

ترجمان پاور ڈویژن کے مطابق آئی ایم ایف اور حکومت کے اہداف میں کوئی تضاد نہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ 522 ارب روپے میں سے 400 ارب روپے بجٹ سے جبکہ 122 ارب روپے سرکلر ڈیٹ ری فنانسنگ اسکیم کے تحت ڈیٹ سروسنگ سرچارج کے ذریعے اصل زر کی ادائیگی کی صورت میں ہوں گے، جس سے مجموعی سرکلر ڈیٹ میں اضافہ نہیں ہوگا، تاہم آئی ایم ایف کی اسٹاف رپورٹ میں اس ہدف کو تسلیم نہیں کیا گیا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بجلی کے نرخوں میں اضافے اور وصولیوں میں بہتری کے باوجود یہ رقم سرکلر ڈیٹ کے بہاؤ میں شمار ہوگی، جسے بعد ازاں بجٹ کے ذریعے پورا کیا جائے گا۔

Author

آپ بھی پسند کر سکتے ہیں…
Leave A Reply

Your email address will not be published.