تحریکِ لبیک پاکستان کے حالیہ احتجاجات، ریاست کا مؤقف اور زمینی حقائق
اسلام آباد (ویب ڈیسک) ریاستی اداروں نے واضح کیا ہے کہ تحریکِ لبیک پاکستان (TLP) کو تشدد، بلیک میلنگ یا غیر حقیقی مطالبات کے ذریعے ریاست کو یرغمال بنانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
حکومتی ذرائع کے مطابق TLP ماضی میں بھی اپنے احتجاجات کے دوران مکمل طور پر پُرامن نہیں رہی۔ ان احتجاجوں میں پولیس اہلکاروں پر تشدد، سرکاری و نجی املاک کو نقصان اور شہری زندگی کے معمولات میں خلل کے واقعات سامنے آتے رہے ہیں، جن میں درجنوں اہلکار زخمی ہوئے۔
ریاستی مؤقف کے مطابق اب یہ فیصلہ کر لیا گیا ہے کہ کسی بھی پُرتشدد یا غیر معقول گروہ کے سامنے ریاست جھکنے نہیں دے گی۔ ایسے عناصر کو مزید برداشت نہیں کیا جائے گا جو اپنے سیاسی یا ذاتی مقاصد کے لیے ریاستی اداروں پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کریں۔
حکام کا کہنا ہے کہ ریاست مذاکرات کے دروازے ہمیشہ کھلے رکھتی ہے، لیکن وہ مطالبات جو قومی مفاد، آئین یا خارجہ پالیسی کے منافی ہوں، ان پر بات چیت ممکن نہیں۔
رپورٹ کے مطابق حالیہ احتجاج میں TLP قیادت نے اشتعال انگیز زبان استعمال کی، عوام کو مشتعل کیا اور تشدد پر اکسانے کی کوشش کی۔ ریاستی کارروائی کے بعد یہ امر واضح ہو گیا کہ کوئی بھی گروہ ریاست سے بالاتر نہیں۔
حکومتی ذرائع کے مطابق تحریکِ لبیک کو عوامی یا سیاسی سطح پر وسیع حمایت حاصل نہیں، اور ان کے پرتشدد طرزِعمل نے عوام میں ان کے لیے شدید ناپسندیدگی پیدا کر دی ہے