سعودی اعلیٰ سطحی وفد کا دورہ پاکستان ملکی معیشت کیلئے اہم کیوں ہے؟
اکستان اور سعودی عرب کے درمیان حالیہ دفاعی معاہدے کے بعد سعودی عرب کا ایک اعلیٰ سطحی وفد اس وقت پاکستان کے دورے پر ہے، جو دونوں ممالک کے درمیان معاشی تعاون اور سرمایہ کاری کے نئے دور کی شروعات قرار دیا جا رہا ہے۔ یہ دورہ نہ صرف سعودی ویژن 2030 بلکہ پاکستان کے معاشی استحکام اور ترقیاتی ایجنڈے کے عین مطابق ہے۔
وفد کی قیادت سعودی پاکستان جوائنٹ بزنس کونسل کے چیئرمین پرنس منصور بن محمد آل سعود کر رہے ہیں۔ وفد نے اسلام آباد، لاہور اور کراچی میں اہم ملاقاتیں کیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے وفد کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ دفاعی تعلقات کے بعد اب دونوں ممالک کو تجارتی و سرمایہ کاری تعاون پر توجہ دینی چاہیے۔
کراچی میں سعودی وفد نے وزیراعلیٰ سندھ اور کابینہ اراکین سے ملاقات کے دوران توانائی اور کھیلوں کے فروغ سے متعلق مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے، جبکہ لاہور میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز سے ملاقات کے دوران زراعت، آئی ٹی، کان کنی، سیاحت اور انفراسٹرکچر کے شعبوں میں 40 منصوبوں پر سرمایہ کاری کی پیشکش کی گئی۔
پاکستان کی وزارت تجارت کے مطابق وفد میں معدنیات، توانائی، زراعت، لائیو اسٹاک، سیاحت اور تیل و گیس کے شعبوں سے تعلق رکھنے والے ممتاز سرمایہ کار شامل ہیں۔ وفد نے اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل (SIFC) کے تعاون سے وفاقی وزراء، سرکاری اداروں اور نجی شعبے کے نمائندوں سے ملاقاتیں کیں، جن میں پاکستان میں سرمایہ کاری کے موجودہ اور ممکنہ مواقع پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
اس موقع پر وزیراعظم، وفاقی وزرا اور SIFC حکام کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی اجلاس بھی ہوا، جس میں سعودی وژن 2030 کے تحت انفراسٹرکچر، توانائی، ڈیجیٹل اکانومی اور ماحولیاتی استحکام کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔
وفد کے دورے کے دوران 18 رکنی مشترکہ کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے جو دونوں ممالک کے درمیان معاشی مذاکرات کی قیادت کرے گی۔
پاک سعودی تعاون کا ممکنہ منظرنامہ
دونوں ممالک کے درمیان تعاون میں دفاعی، صنعتی، ٹیکنالوجی، زراعت، فوڈ سیکیورٹی، صحت، اور توانائی کے شعبے نمایاں ہوں گے۔ اس سے نہ صرف سعودی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا بلکہ پاکستان میں نئے صنعتی زونز، ٹیکنالوجی پارکس اور روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔
اسی کے ساتھ پاکستانی برآمدات خصوصاً ٹیکسٹائل، خوراک، اور انجینیئرنگ مصنوعات کے لیے سعودی مارکیٹ کھلے گی، جبکہ مشترکہ تحقیقی منصوبے اور ٹیکنالوجی اپ گریڈیشن کے دروازے بھی کھلیں گے۔
متوقع سرمایہ کاری
ذرائع کے مطابق، سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اپنے متوقع دورہ پاکستان کے دوران 5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے اعلان کا امکان رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ گزشتہ سال طے پانے والے سرمایہ کاری معاہدوں پر بھی عملدرآمد کے لیے عملی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
یہ دورہ پاکستان کے اقتصادی استحکام، سرمایہ کاری کے فروغ اور پاک سعودی تعلقات کے نئے باب کا آغاز قرار دیا جا رہا ہے