وفاقی حکومت نیا میونسپل ٹیکس لگانے جا رہی ہے
وفاقی حکومت 213 ارب روپے کے جناح میڈیکل کمپلیکس اور ریسرچ سینٹر کی تعمیر کے لیے فنڈز اکٹھے کرنے کے مقصد سے اسلام آباد میں نیا میونسپل ٹیکس لگانے کی تیاری کر رہی ہے۔ اس سلسلے میں حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے رجوع کیا ہے تاکہ اس نئے ٹیکس کے نفاذ کی منظوری حاصل کی جا سکے۔
ذرائع کے مطابق حکومت فوری طور پر کم از کم 30 ارب روپے بجٹ کے ہنگامی فنڈ سے فراہم کرنے پر بھی غور کر رہی ہے تاکہ منصوبے پر کام کا آغاز کیا جا سکے۔ منصوبے کے تحت اسلام آباد میں 1,000 بستروں پر مشتمل جدید اسپتال قائم ہوگا، جس میں مختلف سپر اسپیشلٹی سنٹرز آف ایکسیلنس (CoEs) شامل ہوں گے اور اسے تین سال میں مکمل کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے۔
وزارتِ خزانہ نے آئی ایم ایف کو نئے ٹیکس کی تجویز پیش کی ہے، جس پر فنڈ نے مزید تفصیلات طلب کی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی حکومت پانڈا بانڈز، ضمنی گرانٹس اور دیگر متبادل ذرائع سے فنڈز منتقل کرنے کے آپشنز پر بھی غور کر رہی ہے۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے تصدیق کی کہ ای سی این ای سی نے فنڈنگ کے مسائل حل کرنے کے لیے کمیٹی قائم کی ہے اور وہ اس منصوبے کو پی ایس ڈی پی سے ہٹ کر فنڈ کرنے کی سفارش کریں گے۔
منصوبے کی تفصیلات کے مطابق جناح میڈیکل کمپلیکس اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریب 15 منزلہ عمارت پر مشتمل ہوگا، جس کا پہلا مرحلہ فنڈز کی فراہمی کے بعد 30 ماہ اور دوسرا مرحلہ 2 سال میں مکمل ہوگا۔ وزارتِ صحت نے تجویز دی ہے کہ فنڈنگ کے ذرائع میں پانڈا بانڈز، سرکاری اداروں کی کارپوریٹ سوشل ریسپانسبلٹی (CSR) شراکتیں، اور اسلام آباد میونسپل ٹیکس شامل ہوں۔
ماہرین کے مطابق پاکستان میں صحت کی سہولیات کی کمی شدید ہے، اوسطاً ہر 10,000 افراد کے لیے صرف 5 اسپتال دستیاب ہیں، جب کہ بھارت میں یہ تعداد 16 اور خطے کے دیگر ممالک میں 9 سے 22 کے درمیان ہے۔ اسلام آباد کی آبادی 1984 میں 2.46 لاکھ سے بڑھ کر 2024 میں تقریباً 13 لاکھ تک پہنچ چکی ہے، جس سے صحت کی سہولیات کی طلب میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔