اسلام آباد میں انسانی حقوق کے عالمی دن اور صنفی تشدد کے خلاف 16 روزہ عالمی مہم کے اختتام کے موقع پر “H.E.R. Digital Shield: Healing, Empowerment, and Resilience Against Digital Violence” کے عنوان سے ایک اہم تقریب منعقد ہوئی، جس میں پاکستان میں تیزی سے بڑھتے ڈیجیٹل تشدد کو قومی سطح پر سنجیدہ خطرہ قرار دیا گیا۔
یہ اجلاس لیگل ایڈ سوسائٹی (LAS) کی جانب سے رائل نارویجن ایمبیسی کے اشتراک سے منعقد کیا گیا، جس کا آغاز آن لائن ہراسانی، سائبر اسٹاکنگ، غیر مجاز تصاویر کی شیئرنگ اور ٹیکنالوجی کے ذریعے ہونے والے دیگر جرائم پر فوری توجہ دینے کی اپیل سے ہوا — ایسے جرائم جو خواتین کی معاشی، سماجی اور سیاسی سرگرمیوں میں شرکت کو مسلسل متاثر کر رہے ہیں۔
وفاقی سیکریٹری برائے انسانی حقوق عبدالخالق شیخ نے اپنے خطاب میں اس عزم کا اظہار کیا کہ حکومت ہر فرد کے ڈیجیٹل حقوق کے تحفظ کے لیے پُرعزم ہے اور خواتین و بچیوں کو محفوظ اور مساوی آن لائن رسائی فراہم کرنے کے لیے اقدامات جاری رکھے گی۔
ناروے کے سفیر پیر البرٹ الساس نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ناروے طویل عرصے سے صنفی مساوات، ڈیجیٹل حقوق اور انسانی وقار کے فروغ کے لیے دنیا بھر میں کام کر رہا ہے۔ ان کے مطابق، “ڈیجیٹل تشدد سے نمٹنے کے لیے ریاستی پالیسی، بین الادارہ جاتی تعاون اور عملی اقدامات ناگزیر ہیں تاکہ محفوظ ڈیجیٹل ماحول تشکیل دیا جا سکے۔”
قبل ازیں، چیف ایگزیکٹو LAS حیا ایمان زاہد نے شرکا کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ڈیجیٹل دنیا جہاں بے شمار مواقع فراہم کرتی ہے، وہیں خواتین اور بچیوں کے لیے خطرناک پہلو بھی سامنے آ رہے ہیں۔ اس لیے مضبوط قوانین، مؤثر حفاظتی نظام اور متاثرین کے لیے مددگار ڈیجیٹل حل وقت کی ضرورت ہیں۔
تقریب میں ڈیجیٹل تشدد کے حقیقی اثرات پر مبنی آگاہی ویڈیوز بھی دکھائی گئیں، جس کے بعد معروف صحافی مائرہ عمران کی زیرِ صدارت ایک تفصیلی پینل ڈسکشن ہوئی۔ اس سیشن میں پری گل (اسلام آباد پولیس)، نرگس رضا (نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی)، نادیا طارق علی (UNDP) اور دلشاد پری (UNFPA) نے سائبر جرائم کی تفتیش، شواہد کے حصول، ادارہ جاتی کمزوریوں اور متاثرین کے تحفظ کے نظام پر روشنی ڈالی۔
تقریب کے دوسرے پینل میں، جس کی صدارت ملیحہ ضیا نے کی، ٹیکنالوجی کے ذریعے خواتین کے تحفظ اور محفوظ ڈیجیٹل ماحول کے لیے نئے مواقع اور جدید حل پر گفتگو ہوئی۔ اس سیشن میں انعم بلوچ (Digital Rights Foundation)، عثامہ خلجی (Google Pakistan)، صدف خان (Media Matters for Democracy) اور عاصم غفار (PILAP) نے ٹیکنالوجی پر مبنی حفاظتی ٹولز، محفوظ آن لائن اسپیس کی تعمیر اور ٹیکنالوجی سے ہونے والے جرائم کے تدارک پر تجاویز پیش کیں۔