وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت ایف بی آر کے امور کے حوالے سے ہفتہ وار جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔
وزیراعظم نے ہدایت کی کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح کو 11 فیصد تک لے جانے کے ہدف کے حصول کے لیے کوششیں تیز کی جائیں۔ انہوں نے ٹیکس محصولات کے اہداف پورے کرنے کے لیے ٹیکس نیٹ کو مزید وسیع کرنے کی بھی ہدایت کی۔
وزیراعظم نے کسٹمز کلیئرنس میں جدید ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت کے استعمال سے کلیئرنس کے دورانیے میں نمایاں کمی پر ایف بی آر حکام کی تعریف کی۔ انہوں نے مزید ہدایت کی کہ درآمدات و برآمدات کی کسٹمز کلیئرنس کا دورانیہ مزید کم کیا جائے۔
حکومتی محصولات بڑھانے کے لیے وزیراعظم نے معیشت کے تمام شعبوں میں ٹیکس انفورسمنٹ یقینی بنانے کی ہدایت دی۔
انہوں نے غیر قانونی سگریٹ سازی کے خلاف مؤثر کارروائی پر ایف بی آر اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی پزیرائی کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکس چوروں اور غیر قانونی فیکٹریوں کے خلاف اقدامات میں صوبائی حکومتیں ایف بی آر کے ساتھ مکمل تعاون جاری رکھیں۔
اجلاس میں وزیراعظم کو ٹیکس محصولات کے اہداف میں پیشرفت، معیشت کی ڈیجیٹائزیشن اور ٹیکس چوری کے خلاف جاری اقدامات پر بریفنگ دی گئی۔
یہ بھی بتایا گیا کہ تمباکو سیکٹر کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے ملک بھر میں ایف بی آر اور ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹس کی جانب سے متعدد فوکل پرسن تعینات کیے گئے ہیں۔
اجلاس میں وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ، وزیر پیٹرولیم علی پرویز ملک، وزیر مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی، اٹارنی جنرل آف پاکستان، چیئرمین ایف بی آر اور متعلقہ اداروں کے اعلیٰ افسران شریک تھے۔