صدر نے ورچوئل اثاثہ جات ریگولیٹری آرڈیننس 2025 جاری کردیا
صدر مملکت آصف علی زرداری نے ورچوئل اثاثہ جات ریگولیٹری اتھارٹی آرڈیننس 2025 جاری کر دیا ہے، جو ملک بھر میں فوری طور پر نافذالعمل ہوگا۔ اس آرڈیننس کے تحت ایک نئی خودمختار اور بااختیار ریگولیٹری اتھارٹی قائم کی گئی ہے جو ڈیجیٹل اور ورچوئل اثاثوں کے شعبے کی نگرانی کرے گی۔
اتھارٹی ایک کارپوریٹ ادارے کے طور پر کام کرے گی، اپنے نام پر جائیداد خرید و فروخت، معاہدے، مقدمات، اور ضابطے تشکیل دینے کی مکمل قانونی حیثیت رکھے گی۔ اس کا مرکزی دفتر اسلام آباد میں ہوگا جبکہ ملک بھر میں علاقائی دفاتر قائم کیے جا سکیں گے۔
اتھارٹی کو ورچوئل اثاثہ جات اور ان سے منسلک سروس فراہم کرنے والوں کو لائسنس جاری، معطل یا منسوخ کرنے کا مکمل اختیار حاصل ہوگا۔ اس کے علاوہ یہ ادارہ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کی روک تھام کے لیے بھی اقدامات کرے گا۔
اتھارٹی ایک اعلیٰ اختیاراتی بورڈ کے تحت کام کرے گی، جس کے چیئرمین اور دو ارکان وزارت خزانہ اور وزارت قانون سے ہوں گے، جبکہ دیگر ماہرین کو مشاورتی حیثیت سے شامل کیا جا سکے گا۔ چیئرمین اور غیرسرکاری ارکان کی مدت ملازمت تین سال ہو گی۔
بغیر لائسنس ورچوئل اثاثوں کی سروس فراہم کرنا جرم تصور ہو گا اور اس پر بھاری جرمانہ عائد کیا جا سکے گا۔ لائسنس کے حصول کے لیے مالی و قانونی اہلیت اور شفاف ریکارڈ کی جانچ اتھارٹی کرے گی۔
اتھارٹی کو سروس بند کرنے، ریکارڈ طلب کرنے، اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مدد لینے کا بھی مکمل اختیار حاصل ہوگا، جبکہ صارفین کے حقوق، شفافیت، اور مالی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے اداروں کو پابند کیا جائے گا۔