اسلام آباد: حکومت کی مؤثر پالیسیوں اور مالی اقدامات کے نتیجے میں نئے مالی سال کے پہلے دو ماہ میں مہنگائی میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے، جو 10.4 فیصد سے کم ہو کر 3.5 فیصد پر آگئی ہے، احسن اقبال نے بتایا۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر نے جولائی تا اگست کے دوران 1661 ارب روپے ٹیکس اکٹھا کیا، جو گزشتہ سال کی نسبت 14 فیصد زیادہ ہے، جبکہ اگست میں ٹیکس وصولی میں 13.5 فیصد اضافہ ہوا۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے بھی مثبت رجحان برقرار رکھتے ہوئے 154,277 پوائنٹس کی بلند ترین سطح حاصل کی، اور مارکیٹ کیپٹلائزیشن 18.1 کھرب روپے ہو گئی۔ زرعی شعبے کو جولائی میں 232.2 ارب روپے کے قرضے فراہم کیے گئے، جو 37 فیصد زیادہ ہیں، جبکہ نجی شعبے کے لیے قرضوں میں 13 فیصد اضافہ ہوا اور یہ 9.6 کھرب روپے تک پہنچ گئے۔ جولائی تا اگست برآمدات میں 0.7 فیصد اضافہ ہوا اور درآمدات 14 فیصد بڑھ کر 11.1 ارب ڈالر ہو گئیں، جس سے خام مال اور مشینری کی طلب میں اضافہ ہوا۔
ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے احسن اقبال نے بتایا کہ پہلے دو ماہ میں 150 ارب روپے کی منظوری دی گئی اور 46 ارب روپے جاری کیے گئے، جبکہ ترقیاتی اخراجات میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 23 فیصد اضافہ ہوا۔ جولائی میں ترقیاتی منصوبوں میں 1.13 ارب روپے کی بچت کی گئی، اور اگست میں ہدف کے 20 منصوبوں کے مقابلے میں 32 منصوبے مانیٹر کیے گئے، جس سے کارکردگی 160 فیصد رہی۔
انہوں نے بتایا کہ اُڑان اے آئی ٹیکاتھون کے ذریعے پاکستان کو 2035 تک ایک کھرب ڈالر کی معیشت بنانے کی بنیاد رکھی جا رہی ہے۔ پاکستان ون نیشنل بزنس پلان کے تحت 10 ہزار نوجوان کاروباری افراد کو مواقع فراہم کیے جائیں گے اور 500 منصوبے سپورٹ کیے جائیں گے۔ پہلی اقتصادی مردم شماری میں 72 لاکھ ادارے اور ایک کروڑ غیر رسمی کاروبار رجسٹر ہوئے۔
مون سون سیلاب 2025 کے دوران 907 افراد جاں بحق ہوئے اور 671 کلومیٹر سڑکیں، 239 پل اور کھیت تباہ ہوئے۔ حکومت نے 23 لاکھ 50 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا اور 1744 امدادی کیمپ قائم کیے۔ وزیراعظم نے سیلاب کے نقصانات کا تخمینہ لگانے کے لیے کمیٹی قائم کر دی ہے، اور پانی اترنے کے بعد دو ہفتوں میں حتمی رپورٹ پیش کی جائے گی۔
احسن اقبال نے بتایا کہ ایم ایل ون منصوبے پر اتفاق رائے ہو گیا ہے اور فنانسنگ معاہدہ رواں ماہ متوقع ہے۔ سی پیک فیز ٹو میں زراعت کی جدت اور صنعتی ترقی پر توجہ دی جا رہی ہے، جبکہ چین نے قراقرم ہائی وے فیز ٹو اور ایم ایل ون کی فنانسنگ میں تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔ عالمی مالیاتی اداروں اور اے ڈی بی کے ساتھ بھی فنانسنگ پر بات چیت جاری ہے۔
چین کی مدد سے رواں سال دو سیٹلائٹس خلا میں بھیجے گئے، اور 2026 میں پہلا پاکستانی خلا باز مشن روانہ ہوگا۔ اگلے سال پاک-چین سفارتی تعلقات کی 75 ویں سالگرہ منائی جائے گی، جس میں صنعتی تعاون اور تجارت پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔ احسن اقبال نے بتایا کہ چین سالانہ 3 کھرب ڈالر کی درآمدات کرتا ہے، جبکہ پاکستان کا حصہ صرف 3 ارب ڈالر ہے، اور حکومت کا ہدف ہے کہ اسے 60 ارب ڈالر تک بڑھایا جائے۔