جرمنی نے یورپ کا تیز ترین سپر کمپیوٹر ’جوپیٹر‘ لانچ کر دیا

جرمنی نے یورپ کا سب سے تیز رفتار سپر کمپیوٹر “جوپیٹر” باضابطہ طور پر لانچ کر دیا ہے، جو مصنوعی ذہانت (AI) کی دوڑ میں امریکا اور چین کی برتری کو چیلنج کرنے کے ساتھ ساتھ موسمیاتی تحقیق اور دیگر سائنسی شعبوں میں انقلاب برپا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

یہ جدید ترین کمپیوٹر مغربی جرمنی کے یولش سپرکمپیوٹنگ سینٹر میں نصب کیا گیا ہے۔ یہ یورپ کا پہلا ایگزا اسکیل سپر کمپیوٹر ہے جو ایک سیکنڈ میں کم از کم ایک کوئنٹیلیئن (یعنی ایک ارب ارب) حسابات کرنے کی طاقت رکھتا ہے۔ امریکا کے پاس پہلے ہی تین ایسے سپر کمپیوٹرز موجود ہیں۔

“جوپیٹر” تقریباً 24 ہزار این ویڈیا چپس پر مشتمل ہے اور اسے یورپی یونین اور جرمنی نے مشترکہ طور پر 500 ملین یورو کی لاگت سے تیار کیا ہے۔ یولش سینٹر کے سربراہ تھامس لپرٹ کے مطابق یہ جرمنی کے دیگر تمام کمپیوٹروں کے مقابلے میں 20 گنا زیادہ طاقتور ہے۔

یورپ کے لیے بڑا سنگ میل

ماہرین کا کہنا ہے کہ “جوپیٹر” پہلا یورپی سپر کمپیوٹر ہے جو مصنوعی ذہانت کے ماڈلز کی تربیت میں عالمی سطح پر مقابلہ کر سکے گا۔ اس سے قبل ایک اسٹینفورڈ رپورٹ کے مطابق 2024 میں امریکا نے 40، چین نے 15 جبکہ یورپ صرف 3 نمایاں AI ماڈلز تیار کیے تھے۔

اس سپر کمپیوٹر کو فرانسیسی کمپنی Atos کی ذیلی کمپنی ایوڈن اور جرمن کمپنی ParTec نے مل کر ڈیزائن اور تیار کیا ہے۔

سائنسی تحقیق میں اہم کردار

موسمیات: 30 سے 100 سال تک کی طویل المدتی پیش گوئیوں میں مدد۔صحت: دماغی عمل کی سمیولیشن کے ذریعے الزائمر جیسی بیماریوں کے علاج میں نئی راہیں۔

توانائی: ہوا کے بہاؤ کی سمیولیشن سے ونڈ ٹربائنز کے ڈیزائن میں بہتری۔

توانائی اور ماحولیات

“جوپیٹر” اوسطاً 11 میگاواٹ بجلی استعمال کرتا ہے جو ہزاروں گھروں یا ایک چھوٹے صنعتی پلانٹ کے برابر ہے۔ تاہم یہ دنیا کے سب سے زیادہ توانائی مؤثر سپر کمپیوٹرز میں شمار ہوتا ہے۔ اس میں جدید واٹر کولنگ سسٹم نصب ہے جبکہ فالتو حرارت کو قریبی عمارتوں کو گرم کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

Author

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.