دریائے ستلج میں شدید سیلاب کا خدشہ، پنجاب میں 46 اموات

دریائے ستلج میں شدید سیلاب کا خدشہ، پنجاب میں 46 اموات

مون سون کی حالیہ بارشوں اور بھارت کی جانب سے پانی چھوڑے جانے کے بعد پنجاب بھر میں سیلابی صورتحال مزید سنگین ہوگئی ہے۔ اب تک 46 افراد جاں بحق جبکہ 37 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوچکے ہیں۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ صوبے میں 409 فلڈ کیمپس قائم کر دیے گئے ہیں، جہاں تمام بنیادی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں اور 25 ہزار سے زائد متاثرہ افراد پناہ لیے ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اب تک 14 لاکھ افراد اور 10 لاکھ مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔ صرف 24 گھنٹوں میں سیلابی صورتحال سے متعلق تین وارننگز موصول ہوئیں جبکہ دریائے چناب میں پانی کی بلند سطح نے بڑا چیلنج پیدا کر دیا ہے۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے کے مطابق دریائے ستلج میں گزشتہ دو ماہ سے مسلسل سیلابی کیفیت ہے جبکہ دریائے راوی اور چناب میں بھی پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہے۔ اگلے 72 گھنٹوں میں بھارت کے تینوں ڈیم فل ہونے کا خدشہ ہے، جس کے بعد پانی کے مزید دباؤ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ خانیوال کے 136 دیہات اور ٹوبہ ٹیک سنگھ کے 75 دیہات متاثر ہوئے ہیں۔ ملتان کے شیر شاہ برج پر پانی کا دباؤ انتہائی خطرناک سطح تک پہنچ گیا ہے اور صرف دو فٹ کا مارجن باقی رہ گیا ہے۔ ہیڈ محمد والا بھی آئندہ بڑا چیلنج قرار دیا جا رہا ہے۔

دریائے راوی کا پانی چناب میں جانے کے بجائے واپس پلٹنے سے پانی کی سطح میں کمی نہ آسکی۔ جب تک احمد پور سیال میں دباؤ کم نہیں ہوگا، سدھنائی میں بھی صورتحال بہتر نہیں ہوسکتی۔

بھارت کا پاکستان کو دوبارہ انتباہ

بھارتی ہائی کمیشن نے ایک بار پھر پاکستان کو دریائے ستلج میں ممکنہ انتہائی اونچے درجے کے سیلاب سے متعلق آگاہ کیا ہے۔ وزارت آبی وسائل کے مطابق ہریکے اور فیروزپور کے مقامات پر پانی چھوڑنے سے پاکستان کی جانب بہاؤ میں اضافہ ہوگا، جس سے خطرات مزید بڑھ گئے ہیں۔

Author

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.