کوئٹہ: سریاب روڈ دھماکے میں 13 بی این پی کارکن شہید، متعدد زخمی

کوئٹہ: سریاب روڈ دھماکے میں 13 بی این پی کارکن شہید، متعدد زخمی

کوئٹہ: سریاب روڈ کے قریب پارکنگ ایریا میں بی این پی مینگل کے جلسے کے اختتام پر دھماکہ ہوا، جس کے نتیجے میں 13 کارکن شہید اور متعدد زخمی ہو گئے۔ دھماکے میں سابق ایم پی اے احمد نواز بلوچ اور پارٹی کے مرکزی رہنما موسی بلوچ بھی زخمی ہوئے۔

ذرائع کے مطابق دھماکے کا اصل ہدف اختر مینگل نہیں تھے بلکہ عام عوام تھے، اور دھماکے سے تقریباً آدھے گھنٹے قبل اختر مینگل اور محمود خان اچکزئی اپنے مقام سے روانہ ہو چکے تھے۔ دھماکے میں زیادہ تر غریب لوگ مارے گئے۔

بی این پی کے نائب صدر ساجد ترین نے سول ہسپتال میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک المناک واقعہ ہے اور انہیں پہلے سے اس قسم کے ناخوشگوار حادثے کا خدشہ تھا۔ انہوں نے بتایا کہ جلسے اور سیکیورٹی انتظامات کے لیے پہلے سے ضلعی انتظامیہ سے رابطہ کیا گیا تھا، تاہم دہشتگردوں نے پارکنگ ایریا میں دھماکہ کر کے کارکنوں کو نشانہ بنایا۔

ساجد ترین نے مزید کہا کہ زخمی کارکنوں کو فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا اور انہیں طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی اور عوام دہشتگردی کے خلاف متحد ہیں اور اس قسم کے حملے پارٹی کے حوصلے کو کمزور نہیں کر سکتے۔

دھماکے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر تحقیقات شروع کر دی ہیں اور امدادی ٹیمیں جائے وقوعہ پر موجود ہیں۔

دھماکے میں نیشنل پارٹی کے میر کبیر احمد محمد شہی کے ایک گاڑی مکمل تباہ ہوئی ، خوش قسمتی سے گارڈز محفوظ رہے جبکہ دوسری گاڑی بلٹ پروف گاڑی کے شیشے ٹوٹ گئے جس میں میر کبیر محفوط رہے تاہم ایک گن مین زخمی ہے۔ پولیس نے بتایا ہےکہ امدادی ٹیمیں جائے وقوعہ کی طرف روانہ ہوئیں زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے جبکہ ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔

ڈاکٹروں پیرامیڈیکس اور دیگر عملے کو طلب کر لیا گیا

کوئٹہ: دھماکے کے نتیجے میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے سابق ایم پی اے احمد نواز بلوچ سمیت 30 کارکن زخمی ہوئے اور انہیں سول ہسپتال کوئٹہ منتقل کر دیا گیا۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق بعض کارکن جاں بحق بھی ہو گئے ہیں۔

ٹراما سینٹر سول ہسپتال کوئٹہ میں اب تک پانچ لاشیں اور پندرہ زخمی منتقل کیے جا چکے ہیں، جہاں زخمیوں کے لیے طبی امداد جاری ہے۔

محکمہ صحت بلوچستان کے ترجمان نے اعلان کیا کہ سول ہسپتال ٹراما سینٹر میں مریضوں کے لیے بلڈ کی اشد ضرورت ہے، اور انسانی ہمدردی کے پیش نظر کوئٹہ میں موجود ڈونرز فوری طور پر بلڈ عطیہ کرنے کے لیے ہسپتال پہنچیں۔

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی کوئٹہ دھماکے کی شدید مذمت

کوئٹہ کے سریاب روڈ کے قریب سٹیڈیم کے باہر ہونے والے دھماکے پر وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے شدید افسوس کا اظہار کیا اور انسانی جانوں کے ضیاع پر اپنی دلی ہمدردی اور تعزیت کا پیغام جاں بحق افراد کے لواحقین تک پہنچایا۔

وزیر داخلہ نے زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی اور کہا کہ فتنہ الہندوستان کے دہشتگرد اور ان کے آلہ کار معصوم لوگوں کو نشانہ بنا کر ملک میں عدم استحکام پیدا کرنے کی گھناؤنی سازش کر رہے ہیں۔

محسن نقوی نے قوم سے اپیل کی کہ وہ بھارتی سپانسرڈ دہشتگردوں کے ناپاک عزائم کو ناکام بنانے میں حکومت اور سیکیورٹی فورسز کے ساتھ تعاون کرے۔

انہوں نے کہا کہ عوام کی حمایت سے دہشتگردوں کے عزائم خاک میں مل جائیں گے اور ملک کے امن کو ہر صورت یقینی بنایا جائے گا۔

کوئٹہ: شاہوانی اسٹیڈیم دھماکے کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات کا حکم، محکمہ داخلہ بلوچستان

بلوچستان حکومت نے کوئٹہ کے شاہوانی اسٹیڈیم میں ہونے والے دھماکے کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔

محکمہ داخلہ بلوچستان کے مطابق امدادی ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ چکی ہیں اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا جا رہا ہے۔ سیکورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر شواہد اکٹھے کرنا شروع کر دیے ہیں۔

محکمہ داخلہ نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ افواہوں پر کان نہ دھریں اور تحقیقات میں متعلقہ اداروں کے ساتھ تعاون کریں تاکہ دھماکے کے اصل محرکات اور ذمہ داروں کی شناخت ممکن ہو سکے۔

کوئٹہ: دھماکے کے بعد صوبائی وزیر صحت ہنگامی اقدامات کی نگرانی کر رہے ہیں

وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی ہدایت پر صوبائی وزیر صحت بخت محمد کاکڑ فوراً اسپتال پہنچ گئے اور زخمیوں کے علاج اور طبی امدادی سرگرمیوں کی ذاتی طور پر نگرانی شروع کر دی۔

صوبائی وزیر صحت کے مطابق واقعے کے بعد تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ ٹراما سینٹر سول اسپتال میں اب تک پانچ لاشیں اور پندرہ زخمی منتقل کیے جا چکے ہیں۔ ڈاکٹرز اور طبی عملے کو فوری طور پر ڈیوٹی پر طلب کر لیا گیا ہے جبکہ ریجنل بلڈ سینٹر فعال کر دیا گیا ہے اور خون کی فراہمی کے لیے ہنگامی اقدامات جاری ہیں۔

زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں اور تمام اسپتالوں میں آپریشن تھیٹر اور آئی سی یوز الرٹ پر ہیں۔ ایمبولینس سروسز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کو بھی ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔

صوبائی وزیر صحت بخت محمد کاکڑ نے زخمیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا اور اہل خانہ کو ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کروائی۔

کوئٹہ: بی این پی جلسے کے دھماکے میں زخمیوں اور شہدا کی تفصیلات

کوئٹہ: بی این پی مینگل کے جلسے کے دوران ہونے والے دھماکے کے بعد سول ہسپتال شعبہ حادثات و ٹراما سینٹر میں زخمیوں کا علاج جاری ہے۔ دھماکے میں ابتدائی طور پر 29 زخمی سول ہسپتال شعبہ حادثات میں لائے گئے، جہاں ایم ڈی ٹراما سینٹر ڈاکٹر ارباب کامران اور ایم ایس سول ہسپتال ڈاکٹر ہادی کاکڑ کی نگرانی میں زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد فراہم کی گئی اور بعد ازاں مزید علاج کے لیے ٹراما سینٹر منتقل کر دیا گیا۔

زخمی ہونے والے افراد کے نام:

  1. نادر

  2. محمد صادق

  3. سراج احمد

  4. نصیب اللہ

  5. بشیر

  6. علی اکبر

  7. محمد اسحاق

  8. احمد نواز

  9. شاہ فیصل

  10. فرحان

  11. محمد مراد

  12. عرفان

  13. روت پرویز

  14. وقار

  15. مدد خان

  16. شبیر احمد

  17. نور احمد

  18. فاروق

  19. اعجاز

  20. میر باز خان

  21. موسی

  22. عبدالطیف

  23. کاشف

  24. بسم اللہ

  25. بصیر

  26. نواب

  27. کلیم اللہ

  28. رسول بخش

  29. ضامران

امدادی ٹیمیں موقع پر موجود ہیں اور زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ ہسپتال انتظامیہ اور طبی عملہ ہائی الرٹ پر ہے تاکہ فوری اور مؤثر طبی امداد ممکن بنائی جا سکے۔

Author

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.