حکومت کے آئی ایم ایف مطالبات پر شدید تحفظات، تحریری چیلنج پر غور

حکومت کے آئی ایم ایف مطالبات پر شدید تحفظات، تحریری چیلنج پر غور

حکومت پاکستان نے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی گورننس اور کرپشن کی تشخیصی رپورٹ سے متعلق مختلف مطالبات پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

گذشتہ ہفتے وزارتِ خزانہ میں مختلف اسٹیک ہولڈرز کے اجلاس میں حکومت نے آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مسودے پر باضابطہ جواب تیار کرنے کے لیے تبادلہ خیال کیا۔ رپورٹ میں بیوروکریٹس کے اثاثے ظاہر کرنے کے لیے ایک نئی اتھارٹی کے قیام کی تجویز دی گئی تھی، تاہم حکومت کا موقف ہے کہ موجودہ ادارے جیسے ایف بی آر اور دیگر متعلقہ محکمے اس کام کے لیے پہلے سے موجود ہیں اور نئے ادارے کی ضرورت نہیں۔

پاکستانی فریق رپورٹ کو تحریری طور پر چیلنج کرنے پر غور کر رہا ہے اور موقف اختیار کرے گا کہ حکومت اپنے دائرہ کار کو محدود کرنے کے لیے “رائٹ سائزنگ” کے عمل پر عمل پیرا ہے، اس لیے اضافی ادارہ قائم کرنا غیر ضروری ہے۔

رپورٹ میں پبلک فنانس مینجمنٹ، ٹیکس انتظامیہ، آڈیٹر جنرل کے کردار، خریداری کے عمل اور منی لانڈرنگ کے قوانین کے نفاذ میں کمزوریوں کو اجاگر کیا گیا ہے۔ آئی ایم ایف نے ضمنی گرانٹس کو پارلیمنٹ کی پیشگی منظوری کے بغیر محدود کرنے، ارکانِ پارلیمنٹ کی اسکیموں کو بجٹ کے عمل میں شامل کرنے اور بجٹ اسٹریٹجی پیپر کو پہلے سے شائع کرنے کے لیے سخت قواعد و ضوابط نافذ کرنے کی بھی تجویز دی تھی۔

حکومت نے ابھی تک رپورٹ کی باضابطہ اشاعت کی منظوری نہیں دی، اور امکان ہے کہ پاکستان اس کی اشاعت سے قبل ترمیم کا مطالبہ کرے گا اور پھر اسے جاری کرے گا۔

Author

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.