سندھ میں سیلاب کی آمد، حکومت اور انتظامیہ تیار

پی ڈی ایم اے کے مطابق سندھ کی جانب بڑھنے والا سیلاب امکان ہے کہ 4 سے 5 ستمبر کو صوبے میں داخل ہو جائے۔ اتھارٹی نے کہا ہے کہ سیلاب کی کڑی نگرانی کی جا رہی ہے اور جہاں جہاں سے یہ گزرے گا، وہاں تمام احتیاطی تدابیر اپنائی جائیں گی۔

صوبے کے بیشتر علاقوں میں موسم گرم رہنے کا امکان ہے، تاہم جیکب آباد، کشمور، گھوٹکی، خیرپور، کمبر شہداد کوٹ، سانگھڑ، عمر کوٹ، ٹھٹھہ اور تھرپارکر میں گرج چمک کے ساتھ بارش متوقع ہے۔ اس وقت گڈو، سکھر اور کوٹری بیراجز پر نچلے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے۔ دریائے سندھ پر موجود گڈو اور سکھر بیراج سے 4 سے 5 ستمبر کو انتہائی اونچے درجے کا سیلاب گزرنے کا خدشہ ہے۔ صوبے کے تمام اضلاع کی انتظامیہ کو ہائی الرٹ رہنے کا حکم دیا گیا ہے۔

پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ وہ پی ٹی اے کے رابطے میں ہے تاکہ موبائل فون کے ذریعے شہریوں کو آگاہ رکھا جا سکے۔ مساجد میں اعلانات کیے جائیں گے اور جہاں ضروری ہوگا، لوگوں کو محفوظ کیمپس میں منتقل کیا جائے گا۔

گزشتہ 24 گھنٹوں میں مٹیاری میں 5,800 افراد متاثر ہوئے ہیں۔ سندھ بھر میں 140 ریلیف کیمپس قائم کیے گئے ہیں، جن میں ٹنڈو محمد خان میں 1، شہید بے نظیر آباد میں 3، نوشہروفیروز میں 124 اور خیرپور میں 12 کیمپس شامل ہیں۔ اسی دوران 32 میڈیکل کیمپس بھی قائم کیے گئے ہیں، جن میں مٹیاری میں 16، گھوٹکی میں 4 اور خیرپور میں 12 کیمپس شامل ہیں۔

ریلیف آپریشن کے تحت شکارپور میں 6,000 مچھر دانیاں، 2,000 ترپال، 1,998 ہائجین کٹس، 2,000 جانوروں کے لیے مچھر دانیاں، 2,000 چٹائیاں، 2,000 جیری کین، 200 پورٹ ایبل باتھ روم، 2,000 کچن سیٹس اور 2,000 ٹینٹس فراہم کیے گئے ہیں۔

لاڑکانہ میں بھی 6,000 مچھر دانیاں، 2,000 ترپال، 2,000 ہائجین کٹس، 2,000 جانوروں کے لیے مچھر دانیاں، 2,000 چٹائیاں، 2,000 جیری کین، 100 پورٹ ایبل باتھ روم، 2,000 کچن سیٹس، 2,000 ٹینٹس اور 2,400 تلائیاں تقسیم کی گئی ہیں۔ سکھر میں بھی اسی نوعیت کی ریلیف اشیا فراہم کی گئی ہیں۔

پی ڈی ایم اے کی جانب سے مجموعی طور پر 79 پانی نکالنے والے پمپس، 8,000 ترپال، 15 کشتیاں، 825 بڑے اور 5 بچوں کے لائف جیکٹس، 6,500 ٹینٹس، 5,000 ہائجین کٹس، 14,000 مچھر دانیاں اور دیگر اشیاء صوبے بھر میں فراہم کی جا چکی ہیں۔

مون سون کے اثرات کے باعث سندھ میں 25 جون سے 1 ستمبر تک 58 افراد جاں بحق اور 78 زخمی ہوئے، جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔

Author

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.