چین کے شہر تیانجن میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا گیا، جس میں پاکستان میں جعفر ایکسپریس اور خضدار جبکہ بھارت کے علاقے پہلگام میں ہونے والے حملوں کی سخت مذمت کی گئی۔ اعلامیے میں فلسطین میں فوری اور مستقل جنگ بندی، انسانی امداد کی فراہمی اور فعال عالمی سفارتکاری پر زور دیا گیا۔
اعلامیے کے مطابق پاکستان خطے میں ’’ریجنل اسٹیبیلائزر‘‘ کے طور پر ابھر کر سامنے آیا ہے۔ شریک ممالک نے ریاستوں کی خودمختاری، علاقائی سالمیت اور عدم مداخلت کو بنیادی اصول قرار دیا۔ افغانستان سے متعلق کہا گیا کہ وہاں جامع اور نمائندہ حکومت ہی دیرپا استحکام کی ضمانت ہے، جبکہ دہشتگردی کے خلاف دوہرا معیار ناقابلِ قبول قرار دیتے ہوئے مشترکہ کارروائی پر اتفاق کیا گیا۔
ایران پر حملوں کو اس کی قومی خودمختاری کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے مذمت کی گئی۔ یوریشیا میں مساوی اور ناقابل تقسیم سیکیورٹی ڈھانچہ قائم کرنے اور 2035 تک ایس سی او ترقیاتی حکمتِ عملی پر عمل درآمد کا عزم کیا گیا۔ دہشتگردی، انتہا پسندی اور علیحدگی پسندی کے خلاف مشترکہ جدوجہد، سائبر کرائمز اور سرحدی سیکیورٹی میں تعاون بڑھانے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔
مشترکہ اعلامیے میں پرامن ایٹمی توانائی تک مساوی رسائی، جوہری عدم پھیلاؤ معاہدے اور کیمیائی و حیاتیاتی ہتھیاروں کے کنونشنز پر مکمل عمل درآمد کی حمایت کی گئی۔ اجلاس میں ایس سی او ڈویلپمنٹ بینک کے قیام، توانائی تعاون، گرین انڈسٹری روڈ میپ، ٹرانسپورٹ راہداریوں کی توسیع اور چین–کرغیزستان–ازبکستان ریلوے کوریڈور کے آغاز کا اعلان کیا گیا۔
مزید برآں، صحت عامہ، ایمرجنسی میڈیکل کیئر، کھیل، ثقافت اور ماحولیات میں تعاون بڑھانے اور گلیشیئرز و پائیدار ترقی سے متعلق عالمی کانفرنسز کی کامیابیوں کو سراہنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔