8 مارچ ،بلوچ خواتین کی جدوجہد اور حوصلے کا دن
تحریرشکیلہ نوید دہوار
آﺅ ایک سفر بے ضابطگی میں کریں
ایک ہی منزل اور ایک ہی مقصد ہو ہماری
وقت متعین ہو نہ واپسی کا دن مقرر
ہر پڑاﺅ مکمل منزل ہو ہماری
ہر روانگی مسلسل سفر بھی_!!!
نظریے اور تحریکیں ہمیشہ خواتین کی بین الاقوامی جدوجہد کی عکاس رہی ہیں، یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں ہر سال 8 مارچ کو خواتین کے عالمی دن کے طور پر بڑے جوش و خروش سے منایا جاتا ہے۔
اگر تاریخ پر نظر دوڑائی جائے تو یہ واضح ہوتا ہے کہ تمام سماجی اور قومی تحریکوں میں خواتین کا کردار ہمیشہ نمایاں رہا ہے۔ چاہے سیاسی و سماجی جدوجہد ہو یا معاشرتی ترقی، کوئی بھی تحریک اس وقت تک کامیابی حاصل نہیں کر سکتی جب تک اس میں خواتین کی شرکت نہ ہو۔ دنیا بھر میں کامیاب ہونے والی تمام قومی تحریکوں میں خواتین کی شمولیت اور کردار ہمیشہ ایک بنیادی عنصر کے طور پر موجود رہا ہے، جو اس بات کی دلیل ہے کہ کسی بھی قوم کی ترقی میں خواتین کا کردار ناگزیر ہے۔
بلوچ خواتین کی تاریخ جدوجہد سے عبارت ہے
بلوچ قوم کی صدیوں پرانی تاریخ خواتین کی بہادری اور جدوجہد سے بھری پڑی ہے۔ بلوچ خواتین نے ہمیشہ سماجی معاملات سے لے کر بیرونی حملہ آوروں کے خلاف مزاحمت تک مردوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہو کر جدوجہد کی ہے۔ آج بھی بلوچ خواتین ظلم و ستم کے خلاف آہنی دیوار بنی ہوئی ہیں اور قومی تحریک میں ایک کلیدی کردار ادا کر رہی ہیں۔
بلوچ خواتین نے نہ صرف سیاسی، سماجی اور ادبی میدان میں اپنی صلاحیتوں کو منوایا ہے بلکہ وہ دنیا کی محکوم اقوام کے لیے ظلم کے خلاف جدوجہد کی ایک اعلیٰ مثال بن چکی ہیں۔ وہ نہ صرف قومی تحریک میں متحرک کردار ادا کر رہی ہیں بلکہ اپنی علمی، شعوری اور فکری جدوجہد کے ذریعے خطے کی دیگر خواتین کے لیے بھی مشعلِ راہ بن گئی ہیں۔
بلوچ تاریخ میں خواتین کی عظمت
نامور بلوچ شاعر، محقق اور تاریخ دان مرحوم میر گل خان نصیر اپنی کتاب ”بلوچستان کی کہانی شاعروں کی زبانی“ میں لکھتے ہیں کہ:
“بلوچ تاریخ کی عظمت دراصل عورت کی مرہون منت ہے۔”
وہ مزید کہتے ہیں کہ “بلوچ تاریخ میں مرد کی نسبت عورت زیادہ مضبوط اور باہمت نظر آتی ہے۔”
یہ اقتباسات اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ بلوچ خواتین ہمیشہ سے جدوجہد کا استعارہ رہی ہیں اور اپنی قوم کے لیے قربانیاں دیتی آئی ہیں۔
سیاسی جماعتوں کی ذمہ داری
آج کے دور میں قومی جماعتوں پر بھی یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ سیاست میں خواتین کی شراکت کو یقینی بنائیں۔ خواتین کو ان کے قومی حقوق سے آگاہ کیا جائے اور انہیں قومی تحریک کے لیے پارٹی پلیٹ فارم سے اہم کردار ادا کرنے کے قابل بنایا جائے۔
بلوچ خواتین نہ صرف ماضی کی تاریخ میں بہادری کا استعارہ رہی ہیں بلکہ آج بھی اپنے حق کے لیے آواز بلند کر رہی ہیں۔ یہی جدوجہد مستقبل میں بھی بلوچ تحریک اور قومی بیداری کا سنگِ میل ثابت ہوگی۔