پی ٹی آے نے غیر رجسٹرڈ ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس وی پی اینز کو بلاک کرنا شروع کر دیا ہے۔رپورٹ کے مطابق غیر رجسٹرڈ وی پی این کو عارضی طور پر بلاک کیا جا رہا ہے جب تک کہ وہ اس کی تعمیل نہیں کرتے۔ PTAانٹرنیٹ پر دستیاب مفت Vpns (وی پی این ) سروسز ختم کرتے ہوئے صارفین کیلئے ’vpn ’ کے استعمال کیلئے رجسٹریشن کی شرط رکھ دی۔PTA کا کہنا ہے کہ پاکستان میں غیر رجسٹرڈ وی پی این سکیورٹی کیلئے خطرہ ہیں کیون کہ وہ نجی معلومات یا غیر قانونی مواد تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔
اتھارٹی کا کام صارفین کے ڈیٹا کی حفاظت کرنا اور غیر قانونی مواد تک رسائی کو روکنا ہے۔PTA ذرائع کے مطابق VPNs کی رجسٹریشن 2010 میں شروع ہوئی تھی اور گزشتہ14 سالوں میں تقریباً بیس ہزار5 سو VPNs رجسٹرڈ ہوئے, اب تک 14سو22 سے زائد کمپنیاں VPNs کو رجسٹرڈ کروا چکی ہیں۔PTA کا مزید کہنا تھا کہ اتھارٹی وی پی این رجسٹریشن اور وائٹ لسٹنگ کے عمل کو تیز کرنا چاہتی ہے، ایران چین، روس، ترکی اور دیگر ممالک نے غیر رجسٹرڈ وی پی این کو بلاک کر دیا ہے،
متحدہ عرب امارات، قطر اور سعودی عرب بھی غیر رجسٹرڈ کو بلاک کرنیکا عمل شروع کیا ہے اور چند ہی ممالک ورچوئل پرائیوٹ نیٹ ورکس کو صرف کاروباری استعمال کیلئے اجازت دیتے ہیں۔PTA ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کاروباری استعمال کیلیے VPNs پر کوئی پابندی نہیں ہے۔واضح رہے اتوار کو پاکستان بھر میں انٹرنیٹ صارفین نے VPNs کی بندش کی شکایت کرتے ہوئے کہا کہ اتوار کو ان کی وی پی این کے ذریعے چلنے والی سوشل میڈیا اوردیگرویب سائٹس تک رسائی ناممکن ہو گئی ہے۔