اقلیتوں کا دن گیارہ اگست ہی کیوں ہے؟

اقلیتوں کا دن گیارہ اگست ہی کیوں ہے؟

واشنگٹن میں واقع پیو ریسرچ سینٹر کے ایک سروے کے مطابق دنیا میں 73 فی صد لوگ ایسے ممالک میں رہتے ہیں جہاں انکا مذہبی گروہ اکثریت میں ہے ان ممالک میں ستائیس(27%) فی صد لوگ مذہبی اقلیت شمار ہوتے ہیں۔
اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ہندو مذہب کے ماننے والے (97%) فی صد لوگ ان ممالک میں رہتے ہیں جہاں وہ اکثریت میں ہیں۔ مسیحی (87فی صد)کیساتھ دوسرے اور مسلمان 73 فی صد کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہیں۔

یہ رپورٹ دس سال پہلے کی ہے لیکن ان اعداد و شمار میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں آئی ہو گی۔ اس رپورٹ کی رو سے دنیا میں ستائیس(27%) لوگ ایسے ہیں جنکا عقیدہ ان کے ممالک میں اقلیتی عقیدہ شمار ہوتا ہے۔ پاکستان میں اقلیتوں کی آبادی کل آبادی کا 4 فی صد ہے۔

گیارہ اگست کو پاکستان میں اقلیتوں کا قومی دن منایا جاتا ہے۔ اس کا پہلی بار آغاز 2009 میں اس وقت کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کیا تھا۔ جسکی مناسبت قائد اعظم کی دستور ساز اسمبلی میں کی گئی تقریر تھی جس میں انہوں نے اقلیتوں کیلئے مساوی شہری ہونے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

قائد اعظم کی اقلیتوں کے بارے میں کیا رائے تھی؟
تقسیم ہند کے وقت مذہبی فسادات زوروں پر تھے جسکا نشانہ ہندو ، مسلمان، اور سکھ 3نوں بن رہے تھے۔ان حالات میں قائداعظم نے پاکستان کی دستور ساز اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کیا جو قیام پاکستان سے صرف 3روز پہلے ہوا تھا۔
اس خطاب میں انھوں نے جنگ بندی کی اپیل کی اور کہا کہ حکومت کی اولین ذمہ داری جان و مال کی حفاظت ،امن وامان کا قیام، اور اپنے شھریوں کے مذہبی عقائد کا تحفظ ہے۔انکے یہ الفاظ تاریخی اہمیت کے حامل ہیں جن میں انھوں نے کہا تھا: ’آپ آزاد ہیں۔۔۔ آپ آزاد ہیں اپنے مندروں میں جانے کیلئے، آپ آزاد ہیں اپنی مسجدوں میں جانیکے لیے یا کسی بھی اور عبادت گاہ میں جانے کیلئے ، اس مملکت ِ پاکستان میں۔ آپ کا مذہب کیا ہے؟ ذات کیا ہے اس کا حکومت کے معاملات سے کوئی تعلق نہیں۔

اقوام متحدہ کے منظور کردہ انسانی حقوق کا عالمی منشور بھی مذہبی آزادیوں کا ضمانت دیتا ہے۔ جنکا ذکر شق نمبر 2 اور اٹھارہ میں کیا گیا ہے۔اب میں سمجھتا ہوں کہ اسے ہمیں اپنے آئیڈیل کے طور پر سامنے رکھنا چاہیے اورآپ دیکھیں گے کہ وقت گزرنے کیساتھ ساتھ ہندو ہندو نہیں رینگے. اور مسلمان، مسلمان نہیں رہینگے. مذہبی معنوں میں نہیں، کیونکہ یہ ہر فرد کا ذاتی عقیدہ ہے بلکہ سیاسی معنوں میں کیونکہ وہ ایک ہی ریاست کے برابر کے شہری ہیں

قرارداد مقاصد اور اقلیتوں کا عدم تحفظ
بانی پاکستان نے اپنے خطاب میں گویا ایک سیکولر اور قومی ریاست کی جانب اشارہ کرتے ہوئے بتایا تھا کہ وہ کس قسم کی ریاست چاہتے ہیں۔ یہ دستور ساز اسمبلی کے اراکین کیلئے 1 سمت کا تعین بھی تھا جسکے کل ممبران کی تعداد 69 تھی۔بعد میں جب اس وقت کے وزیر اعظم لیاقت علی خان نے 1949 میں دستور ساز اسمبلی سے قرارد اد مقاصد منظور کرانیکی قرارداد پیش کی تھی تو اس میں گویا قائد اعظم کی گیارہ(11) اگست کی تقریر کے برخلاف ریاست کا مذہب اسلام قرار دیا گیا۔قرارداد مقاصد جو 1973 کے دستور کا ناقابل تنسیخ حصہ ہے اس میں قرار دیا گیا ہے کہ اسلام کے حریت، مساوات،جمہوریت، رواداری اور عدل عمرانی کے اصولوں کا پورا اتباع کیا جائیگا.

مسلمانوں کو اس قابل بنایا جائیگا. کہ وہ انفرادی اور اجتماعی طور پر اپنی زندگی کو قرآن و سنت میں درج اسلامی تعلیمات و ہدایات کے مطابق ترتیب دے سکیں۔اس پر اس وقت کی دستور ساز اسمبلی پہلی بار مذہبی طور پر تقسیم ہو گئی اور دس اقلیتی اراکین نے اسکے مخالف اور بیس(20) مسلم اراکین نے اسکے حق میں ووٹ دیا۔چنانچہ اس وقت سے اقلیتوں کے ذہنوں میں جو خدشات پیدا ہوئے تھے وہ آج تک ختم نہیں ہو سکے۔ اگرچہ اس قرارداد میں واضح طور پر یہ بھی کہا گیا تھا کہ اس امر کا اہتمام کیا جائیگا کہ اقلیتیں اپنے مذاہب پر عقیدہ رکھنے، عمل کرنے اور اپنی ثقافتوں کو ترقی دینے کے لیے آزاد ہوں۔لیکن اقلیتی اراکین کا موقف تھا کہ اس قرارداد کے ذریعے آپ ریاست کا مذہب اسلام کو قرار دے رہے ہیں، افراد کا مذہب ہوسکتا ہے، ریاست کا مذہب نہیں ہوتا۔

ملک میں آج اقلیتوں کا قومی دن منایا جا رہا ہے
ملک بھر میں آج اقلیتوں کا قومی دن منایا جا رہا ہے اور اس حوالے سے ملک کے مختلف شہروں میں پروگرامات کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔پاکستان اقلیتوں کے حوالے سے ایسا ملک ہے جہاں پر مسلمانوں کے ساتھ رہنے والی تمام اقلیتوں کو برابری کے حقوق حاصل ہیں۔ ملکی تعمیر و ترقی میں اقلیتی برادری کا کلیدی کردار رہا ہے جس میں خواتین و مرد ے مختلف شعبہ ہائے زندگی میں اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔

اسکے علاوہ، پاکستان کی مسلح افواج میں بھی اقلیتی برادری کی بڑی تعداد وطن عزیز کے دفاع کا فریضہ سر انجام دے رہی ہیں۔حکومت پاکستان اقلیتوں کی فلاح و بہبو د کیلیے مسلسل کوشاں اور سرگرم عمل ہے۔ ملک میں بسنے والی اقلیتیں ہمیشہ کی طرح مستقبل میں بھی پاکستان کی تعمیر و ترقی میں اہم کردار ادا کر تی رہیں گی۔پاکستان میں اقلیتوں کا مثبت کردار اس بات کا ثبوت ہے کہ ملک میں مذہبی، لسانی اور صنفی امتیاز سے بالاتر ہو کر فیصلے کیے جاتے ہیں۔ اقلیتوں کیلیے بھی ترقی کا وہی معیار ہے جو مسلمانوں کیلئے ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف
آج اقلیتوں کے قومی دن کے موقع پر میں پاکستان میں بسنے والی تمام اقلیتوں کیلیے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں اور ملکی ترقی و خوشحالی میں انکے شاندار کردار پر انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔سرکاری سطح پر اقلیتوں کا قومی دن منانے کا مقصد پاکستان میں بسنے والی اقلیتوں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور ان کی ریاست پاکستان کیلیے خدمات کا اعتراف ہے۔ ہماری اقلیتی برادری نے تحریک پاکستان میں کلیدی کردار کیا اور قیام پاکستان سے اب تک، تعمیر وطن میں اپنا بھر پور حصہ ڈال رہی ہے۔

بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے اقلیتوں کے حقوق کے حوالے سے گیارہ اگست 1947 کو پاکستان کی آئین ساز اسمبلی میں ایک تاریخی تقریر میں اقلیتوں کے لئے مکمل مذہبی آزادی کا اعلان کیا تھا۔ قائد اعظم کے ویژن کی پیروی کرتے ہوئے اقلیتوں کی خدمات اور ان کی شناخت کے اعتراف میں گیارہ اگست کو اقلیتوں کے دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔ہم اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ اور انکی ترقی و خوشحالی کیلیے پر عزم ہے اور آج کے دن ایک بار پھر ہم اسی عزم کا بھرپور اعادہ کرتے ہیں۔ حکومت پاکستان مذہبی اقلیتی برادری کی فلاح و بہبود کے حوالے سے عملی اقدامات اٹھا رہی ہے۔اقلیتوں کے لئے ملازمتوں میں میرٹ کے علاوہ مخصوص نشستیں اس بات کا ثبوت ہے کہ یہاں اقلیتوں کو آگے بڑھنے کے یکساں مواقع فراہم کیے جاتے ہیں، اقلیتی برادری کی تمام اداروں میں نمائندگی کو سراہا جا رہا ہے۔

آج کا دن ہمیں پاکستان میں بسنے والی مذہبی اقلیتوں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور عزت و احترام کی یاد دلاتا ہے۔ پاکستان کے آئین میں تمام اقلیتی برادریوں کیلیے برابر کے حقوق اور مکمل تحفظ کی ضمانت دی گئی ہے۔ حکومت آئین پاکستان کی روشنی میں تمام اقلیتی برادریوں کے لئے مساوی حقوق یقینی بنا رہی ہے ۔ پاکستان میں بسنے والے مسلمان، سکھ، ہندو، مسیحی، پارسی سمیت تمام مذاہب کے لوگ اس ملک کے آزاد شہری ہیں جنہیں یکساں حقوق اور اپنے نظریات کے مطابق زندگی گزارنے کا پوری آزادی حاصل ہے ۔ حکومت پاکستان اقلیتی برادری کے افراد کی مختلف شعبوں میں خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ اقلیتی برادری پاکستان کے دفاع میں بھی پیش پیش رہی ہے اور اسی اقلیتی برادری کے افراد کی ملک عزیز کی حفاظت کی خاطر اپنی جانیں بھی نچھاور کیں۔ آج کا دن در حقیقت تجدید عہد کا دن ہے کہ اقلیتی برادری اپنے مثالی اتحاد کو بر قرار رکھتے ہوئے بلا امتیاز ملکی ترقی کے لئے کردار ادا کرتے رہے گی۔

صدر
صدر آصف زرداری نے قائداعظم کے اقلیتوں کے حقوق اور مذہبی آزادیوں کے تحفظ کیلیے کئے گئے گیارہ اگست 1947 کے وعدے پر قائم رہنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اقلیتوں کو آئینِ پاکستان میں ضمانت کردہ تمام سیاسی، معاشی اور سماجی حقوق حاصل ہیں، پاکستان نے اقلیتوں کو بااختیار بنانے کیلیے متعدد اقدامات کئے ہیں۔اقلیتوں کے دن کے موقع پر صدر صدر آصف علی زرداری نے اپنے پیغام میں کہا کہ قائداعظم کے اقلیتوں کے حقوق کے وعدے پر قائم رہنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔ ،اقلیتوں کے کردار کے اعتراف میں اقلیتوں کا دن مناتے ہیں، آصف زرداری نے کہا کہ اقلیتوں کو آئینِ پاکستان میں ضمانت کردہ تمام سیاسی، معاشی اور سماجی حقوق حاصل ہیں، ہمارا مذہب اسلام اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کو مکمل طور پر تسلیم کرتا ہے، پاکستان نے اقلیتوں کو سیاسی، سماجی اور معاشی طور پر بااختیار بنانے کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں۔

بلاول بھٹو
دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اقلیتوں کے حقوق، ترقی اور بااختیار بنانے کے بنیادی اصولوں پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرینگے .اقلیتوں کے قومی دن پر اپنے پیغام میں سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ، ترقی اور بااختیار بنانے کیلیے پُرعزم ہیں، پیپلز پارٹی نے اقلیتوں کے حقوق کے لیے طویل جدوجہد کی ہے: 1973

ء کا متفقہ آئین قائد عوام شہید بھٹو کی سیاسی بصیرت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ 1973 کا آئین تمام شہریوں کو مساوی حقوق، مذہبی آزادیوں اور تحفظ کی ضمانت دیتا ہے، میری والدہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو پاکستان کیلیے 1 خواب دیکھتی تھیں، میری والدہ کا خواب تھا کہ تمام مذاہب کے لوگ باہمی ہم آہنگی اور عزت و وقار کے ساتھ زندگی بسر کر سکیں۔چیئرمین پیپلزپارٹی کا مزید کہنا تھا کہ اقلیتوں کا دن قومی سطح پر منانے کی ابتدا صدر آصف علی زرداری نے اپنے پہلے دورِ صدارت میں کی، اقلیتوں کا قومی دن منانے کا مقصد قومی زندگی میں اقلیتوں کے اہم کردار کو تسلیم کرنا تھا۔

یوسف رضا گیلانی
اقلیتوں کے قومی دن (11 اگست ) کے حوالے سے چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ اقلیتی برادری کا پاکستان کی ترقی و خوشحالی میں کردار لائق تحسین ہے ۔ پاکستان کا آئین اقلیتوں کے حقوق کی ضمانت فراہم کر تا ہے ۔ پارلیمان میں بھی اقلیتی برادری مناسب نمائندگی رکھتی ہے ، قانون سازی کے عمل میں اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے نمائندوں کی کاوشیں لائق تحسین ہیں ۔بین المذاھب ہم آہنگی ہے زریعے ملک میں امن و استحکام ، اتحاد اور پر امن بقائے باہمی کو یقینی بنایا جا سکتا ہے ۔ چیئرمین سینیٹ کا مزید کہنا تھا کہ بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح نے بھی اقلیتوں کو خصوصی اہمیت دی ۔ قومی ثقافتی تنوع میں اقلیتی برادری گلدستے میں سجائے گئے پھولوں کی مانند ہیں ۔ پارلیمان نے اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ ، انھیں قومی ترقی کے مرکزی دھارے میں لانے کے لئے موثر قانون سازی کی ہے ۔ اقلیتی برادری کو حقوق کی فراہمی کے لیے ایوان بالا نے موثر قانون سازی عمل میں لائی ہے۔
قانون سازی کے عمل میں اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے ممبران کی کاوشیں قابل تحسین ہیں۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں