کوئی بڑا فوجی آپریشن نہیں ہوگا، وفاقی کابینہ نے آپریشن عزم استحکام کی منظوری دیدی
وفاقی کابینہ نے آپریشن عزم استحکام کی منظوری دیدی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کو آپریشن عزم استحکام کے بارے میں گردش کرنے والی قیاس آرائیوں کے حوالے سے ارکان کو اعتماد میں لیتے ہوئے کہا کہ ملک میں کوئی فوجی بڑا آپریشن نہیں ہوگا۔ذرائع نے بتایا ہے کہ وفاقی کابینہ نے نیشنل ایکشن پلان کے ایپکس کمیٹی کے فیصلوں کی بھی توثیق کر دی۔گزشتہ ہفتے نیشنل ایکشن پلان پر ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں آپریشن ’عزم استحکام‘ کی منظوری دی گئی تھی جس کے بعد پاکستان تحریک انصاف، جے یو آئی (ف) سمیت مختلف سیاسی جماعتوں نے اس آپریشن کے حوالے سے شدید تحفظات کا اظہار کیا۔وفاقی کابینہ نے ایپکس کمیٹی کی جانب سے اعلان کیے جانے والے آپریشن عزم استحکام کی بھی منظوری دیدی.
وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کو ”عزم استحکام آپریشن“ سے متعلق قیاس آرائیوں سے متعلق آگاہ کیا۔اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عزم استحکام آپریشن سے متعلق غلط فہمیاں پھیلائی جا رہی ہیں، عزم استحکام آپریشن ماضی کی طرح بڑے آپریشن سے مختلف ہے، اس آپریشن سے آبادیوں کونقل مکانی اورمخصوص علاقے میں نہیں ہوگا۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے اپنی لڑائیوں کی بجائے اس آپریشن کواسپورٹ کرنا ہو گا، انٹیلیجنس کی بنیاد پردہشتگردوں کیخلاف کارروائی ہوگی،
عزم استحکام کے تمام پہلوؤں پرمشتمل ایک قومی وژن ہے، عزم استحکام میں سیاسی سفارتی اور دیگر پہلو پہلو بھی ہونگے۔شہباز شریف کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، جس میں کایبنہ نے معمول کے 11 نکاتی ایجنڈے کا بھی جائزہ لیا۔ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ نے مالی سال 23-2022 کی قومی اقتصادی کونسل کی سالانہ رپورٹ پر غور کیا۔وفاقی کابینہ نے ای سی سی، سی سی ایل ایل سی اور کابینہ کمیٹی برائے حکومتی ملکیتی اداروں کے فیصلوں کی توثیق کردی۔وزیراعظم نے ایوکیوٹرسٹ بورڈ چئیرمین کی تعیناتی کی تجویز واپس کرتے ہوئے ہدایت کی کہ جو نام دیے گئے ہیں پہلے ان کی شہرت کا جائزہ لیا جائے۔کابینہ نے فریکوینسی ایلوکیشن بورڈ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی تعیناتی کی منظوری دیدی، جبکہ کابینہ نے ایس او ای کی کیبنٹ کمیٹی کے اجلاس کے فیصلوں کی بھی توثیق کردی۔