فیض حمید کتنے سیاسی رہنماؤں سے رابطے میں تھے؟جانیے

فیض حمید کتنے سیاسی رہنماؤں سے رابطے میں تھے؟جانیے

فیض حمید کتنے  سیاسی رہنماؤں سے رابطے میں تھے؟جانیے

سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید کو باضابطہ طور پر چارج شیٹ کردیا گیا ہے۔ انکے اڈیالہ جیل میں قید پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین کے ساتھ بالواسطہ یا بلاواسطہ روابط کی تحقیقات جاری ہیں اور اب سامنے آیا ہے کہ جنرل (ر) فیض حمید پچاس کے قریب سیاست دانوں سے رابطے میں تھے جن میں سے بیشتر کا تعلق پی ٹی آئی سے تھا۔ انصار عباسی کی رپورٹ کے مطابق آرمی ایکٹ کے تحت سابق ڈی جی آئی ایس آئی ریٹائرمنٹ کے بعد پانچ سال تک کسی بھی قسم کی سیاسی سرگرمی میں شامل نہ ہونیکے پابند تھے۔قبل ازیں، یہ پابندی دو سال کیلئے تھی لیکن 2023ء میں آرمی ایکٹ میں ترمیم کے بعد حساس ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلیے فوج میں تعینات رہنیوالے کیلیے ریٹائرمنٹ، استعفے، ملازمت سے برطرفی یا فارغ کئے جانیکی تاریخ سے پانچ سال تک ہر طرح کی سیاسی سرگرمی میں حصہ لے نے پر پابندی عائد کردی گئی تھی

۔جنرل فیض کی گرفتاری کے بعد یہ اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ فیض حمید نو مئی کے بعد اور بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری کے بعد بھی متعدد ذرائع کی مدد سے عمران خان کیساتھ رابطے میں تھے۔ ان روابط کی نوعیت، براہ راست یا بالواسطہ تھی، اس حوالے سے تحقیقات کی جارہی ہیں۔گرفتاری سے قبل فیض حمید کو فوجی حکام کیجانب سے ریٹائرمنٹ کے بعد کی قابل اعتراض سرگرمیوں کے بارے میں ایک سے زائد مرتبہ خبردار کیا گیا تھا لیکن وہ باز نھیں آئے تھے۔ بعدازں، جنرل فیض کی گرفتاری کے معاملے سے عمران خان نے فاصلہ اختیار کرلیا تھا جب کہ پی ٹی آئی نے اس گرفتاری کو فوج کا اندرونی معاملہ قرار دیا تھا۔سینئر وکیل انتظار پنجوتھا نے اس وقت میڈیا سےبات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ عمران خان کا فیض حمید سے کوئی سیاسی تعلق نھیں تھا۔ یہ جنرل باجوہ تھے جنھوں نے نواز شریف کیساتھ معاہدہ کیا

اور جنرل فیض کا متبادل لایا گیا۔انتظار پنجوتھا نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ عمران خان نے تجویز دی تھی کہ اگر جنرل فیض کی گرفتاری کا تعلق نو مئی کے واقعات سے ہے اور ان میں انکا کوئی کردار ہے تو یہ جوڈیشل کمیشن بنانیکاا اچھا موقع ہے اور اُس دن کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے لائیں جائیں۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں