افغانستان سے حملے برداشت نہیں ہوں گے، وزیراعظم شہباز شریف
اسلام آباد (ویب ڈیسک) — وزیراعظم میاں شہباز شریف نے واضح کیا ہے کہ پاکستان کا صبر اب مزید آزمایا نہیں جا سکتا، اسی لیے افغانستان سے دہشت گرد حملوں کے جواب میں پاکستان نے جوابی کارروائی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغان حکومت اگر واقعی سنجیدہ ہے تو سیز فائر کے عمل کو مخلصانہ طور پر آگے بڑھائے، کیونکہ محض وقت حاصل کرنے کے لیے کوئی عارضی جنگ بندی قبول نہیں کی جائے گی۔
اسلام آباد میں وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان ایک طویل سرحد ہے جسے ہم نے ہمیشہ بھائی چارے کے جذبے کے ساتھ محفوظ رکھا، مگر بدقسمتی سے افغان سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال ہوتی رہی۔ ہم نے بارہا افغان حکومت کو سمجھانے کی کوشش کی لیکن امن کو ترجیح نہیں دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان پر جب حملہ کیا گیا تو اس وقت افغان وزیرِ خارجہ دہلی میں موجود تھے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ افغانستان نے دہشت گردوں کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔ فیلڈ مارشل کی قیادت میں افواجِ پاکستان نے خوارج کو بھرپور جواب دیا اور دشمن کو واضح پیغام دیا کہ پاکستان اپنی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ ہم افغان حکومت سے بات چیت کے لیے تیار ہیں مگر صرف منصفانہ اور حقیقی شرائط پر۔ انہوں نے بتایا کہ قطر کے امیر نے شرم الشیخ میں ملاقات کے دوران اس معاملے پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ جنگ بندی کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان فتنۂ خوارج کا مکمل خاتمہ چاہتا ہے اور چاہتا ہے کہ افغانستان دہشت گردوں کے لیے پناہ گاہ نہ بنے۔ ہم نے چالیس لاکھ افغان مہاجرین کی دہائیوں تک میزبانی کی، مگر حالیہ واقعات نے ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز کر دیا ہے۔