13 اکتوبر 2025 سے ملک بھر میں قومی انسداد پولیو مہم کا آغاز کیا جا رہا ہے ۔اس مہم میں پانچ سال سے کم عمر 4 کروڑ 50 لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاو کے دو دو قطرے پلائے جائیں گے۔ وزیراعظم کی فوکل پرسن برائے انسداد پولیو عائشہ رضا فاروق اور نیشنل کوآرڈینیٹر برائے پولیو کیپٹن ریٹائرڈ انوار الحق نے ماہرین صحت کے ہمراہ اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ پولیو سے پاک پاکستان ہمارا ہدف ہے۔ اکتوبر 2024 سے اب تک پولیو کیسز میں کمی بہتر منصوبہ بندی، مؤثر احتساب اور کمیونٹی شمولیت کا مظہر ہے۔دوردراز علاقوں میں گھر گھر جاکر انسداد پولیو کے قطرے پلانے والےتربیت یافتہ پولیو ورکرز اور سیکورٹی اہلکار ہمارے اصل ہیروز ہیں ۔اس موقع پر بریفنگ میں بتایا گیا کہ ستمبر 2024ء سے اب تک پاکستان میں چھ پولیو مہمات کامیابی سے مکمل کی جا چکی ہیں۔اکتوبر کی اس مہم میں چار لاکھ سے زائد صفِ اوّل کے پولیو ورکرز، جن میں دو لاکھ پچیس ہزار سے زائد خواتین ویکسینیٹرز شامل ہیں، ملک بھر میں گھر گھر جا کر بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائیں گے۔ اس موقع پر بچوں کی قوتِ مدافعت میں اضافے کے لیے وٹامن اے کی اضافی خوراک بھی دی جائے گی تاکہ وہ دیگر قابلِ تدارک بیماریوں سے بھی محفوظ رہ سکیں۔عائشہ رضا فاروق کا کہنا تھا کہ انسداد پولیو مہم کو کامیاب بنانا صرف حکومت ہی کی نہیں بلکہ ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے کیونکہ یہ ہمارے ملک کے روشن مستقبل اور بچوں کی صحت کا سوال ہے ۔انہوں نے والدین سے اپیل کی کہ وہ ہر بچے کو پولیو کے قطرے لازمی پلوائیں۔ ملک سے پولیو کے مکمل خاتمے کے لیے حکومتِ پاکستان کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کرتے ہوئے وزیراعظم کی فوکل پرسن نے کہا اکتوبر 2024ء میں 11 لاکھ سے زائد ویکسین سے محروم رہ جانے والے بچوں کی تعداد مئی 2025ء میں کم ہو کر تقریباً 8 لاکھ 30 ہزار رہ گئی ہے، پولیو کے خاتمے کے لیے مضبوط قیادت اور مسلسل تعاون پر میڈیا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مربوط حکمتِ عملی، مشترکہ منصوبہ بندی اور اجتماعی عمل ہی مدافعتی خلا کو پُر کرنے اور اعلیٰ معیار کی مہمات کے انعقاد کو یقینی بنانے کے لیے ناگزیر ہیں، خصوصاً جنوبی خیبرپختونخوا اور کراچی جیسے ہائی رسک علاقوں میں جہاں ماحولیاتی نمونوں میں اب بھی پولیو وائرس کی موجودگی رپورٹ ہو رہی ہے۔
انہوں نے والدین سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ جب بھی پولیو ٹیمیں آپ کے دروازے پر آئیں تو انہیں خوش آمدید کہیں۔ پولیو ویکسین کے دو قطرے آپ کے بچے کو عمر بھر کی معذوری سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔‘‘
نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر (این ای او سی) کے نیشنل کوآرڈینیٹر، محمد انوار الحق نے مہم کی کامیابی کے لیے حکومت کی بھرپور حمایت کا اعادہ کیا اور کہا کہ مستقل رابطہ، مؤثر نگرانی اور اعلیٰ معیار پر عمل درآمد، خصوصاً جنوبی خیبرپختونخوا بلاک اور کراچی جیسے ہائی رسک علاقوں میں، انتہائی اہم ہے۔
محترمہ فاروق نے بتایا کہ سال 2025 کے دوران اب تک 87 اضلاع میں سے 81 اقلاع یعنی 93 فیصد میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے خیبر پختون خواہ میں 18 سندھ میں نو پنجاب میں ایک اور گلگت بلتستان میں ایک کیس سامنے ایا ہے انہوں نے ہیلتھ ورکرز اور سیکیورٹی اہلکاروں کی انتھک محنت کو سراہتے ہوئے انہیں اس مشن کے foot soldiersیعنی اصل ہیرو قرار دیا۔ انہوں نے ویکسین سے محروم رہ جانے والے بچوں کی تعداد میں مزید کمی، مانیٹرنگ کے نظام کو مضبوط بنانے اور انسدادِ پولیو پروگرام کو توسیعی حفاظتی ٹیکہ جات (ای پی آئی) کے ساتھ مزید مربوط کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
اکتوبر کی اس مہم میں چار لاکھ سے زائد صفِ اوّل کے پولیو ورکرز، جن میں دو لاکھ پچیس ہزار سے زائد خواتین ویکسینیٹرز شامل ہیں، ملک بھر میں گھر گھر جا کر بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائیں گی۔ اس موقع پر بچوں کی قوتِ مدافعت میں اضافے کے لیے وٹامن اے کی اضافی خوراک بھی دی جائے گی تاکہ وہ دیگر قابلِ تدارک بیماریوں سے بھی محفوظ رہ سکیں۔