کراچی میں بھتہ خوری کی نئی لہر ایک بار پھر خوف کی واپسی؟

کراچی میں بھتہ خوری کی نئی لہر — ایک بار پھر خوف کی واپسی؟

کراچی، پاکستان کا معاشی دل، ایک بار پھر بھتہ خوری کی سنگین لہر کی لپیٹ میں آتا دکھائی دے رہا ہے، خصوصاً اولڈ سٹی ایریا کے تاجر ایک بار پھر خوف اور بے یقینی کا شکار ہو چکے ہیں۔

اولڈ سٹی: شہر کی اقتصادی شہ رگ

اولڈ سٹی ایریا، خاص طور پر عالم کلاتھ مارکیٹ، ملک بھر میں کپڑے کے سب سے بڑے تجارتی مراکز میں شمار ہوتی ہے۔ برسوں سے یہ علاقہ کراچی کی معیشت کو متحرک رکھنے میں کلیدی کردار ادا کرتا آ رہا ہے۔ ماضی میں یہاں کے تاجر کماتے کم تھے، مگر بھتہ زیادہ دیتے تھے — یہاں تک کہ 2013 میں بھتہ نہ دینے پر بم حملے بھی دیکھے گئے۔

امن کی بحالی کے بعد پھر خوف کی فضا

کراچی آپریشن کے بعد حالات میں بہتری آئی، بھتہ خور پسپا ہوئے اور تاجروں کو سکھ کا سانس نصیب ہوا۔ تاہم، حالیہ ہفتوں میں ایک بار پھر دھمکی آمیز خطوط، گولیاں، اور واٹس ایپ پر بھتے کے مطالبات شروع ہو گئے ہیں۔ تاجروں کو 10 سے 20 لاکھ روپے کی رقم ادا کرنے کو کہا جا رہا ہے، انکار کی صورت میں جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔

اولڈ سٹی تاجر اتحاد کے صدر ایس ایم عالم کے مطابق یہ سلسلہ دو ہفتے قبل شروع ہوا۔ پولیس کی ابتدائی کارروائی میں ایک مشتبہ شخص کو زخمی حالت میں گرفتار کیا گیا ہے، جو مبینہ طور پر بیرونِ ملک سے چلائی جا رہی سم کے ذریعے دھمکیاں بھیج رہا تھا۔

پولیس کا ردعمل: داخلی معلومات کا شبہ

ایس ایچ او کھارادر، پہنور کمار کے مطابق پولیس نے سیکیورٹی بڑھا دی ہے اور تاجروں کو ہدایت دی ہے کہ اپنے ملازمین کا مکمل ڈیٹا فراہم کریں، کیونکہ خدشہ ہے کہ بھتہ خوروں کو معلومات اندر سے دی جا رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ کوئی منظم گینگ وار نہیں بلکہ ناتجربہ کار مقامی افراد کا نیا گروہ ہے، جن کی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔

رینجرز کی واپسی کا مطالبہ

تاجر رہنما عتیق میر کا کہنا ہے کہ ماضی میں رینجرز نے ہی کراچی کو بھتہ مافیا سے پاک کیا تھا، اور اب ایک بار پھر انہیں متحرک کردار سونپنا ہوگا۔ ان کے مطابق اب بیرونِ ملک بیٹھے افراد مقامی کارکنوں کے ذریعے مارکیٹوں کے اندر سے معلومات حاصل کر کے تاجروں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

عتیق میر نے بتایا کہ یہ عناصر تاجر کی ذاتی زندگی تک سے واقف ہوتے ہیں — یہاں تک کہ وہ بچے کے ساتھ موجودگی کی بھی خبر رکھتے ہیں، جو واضح کرتا ہے کہ یہ خالص اندرونی معلومات پر کارروائی کر رہے ہیں۔ خوف کی یہی فضا بھتہ خوروں کو حوصلہ دیتی ہے کیونکہ بہت سے تاجر جان کے خوف سے رقم ادا کر دیتے ہیں۔

سرکاری اعداد و شمار کیا بتاتے ہیں؟

اے آئی جی آپریشنز کی جانب سے آئی جی سندھ کو پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق:

رواں سال اب تک 118 بھتہ خوری کے واقعات رپورٹ ہوئے۔

ان میں 44 کیسز حقیقی بھتہ خوری سے متعلق تھے، جبکہ 74 شکایات کاروباری یا ذاتی جھگڑوں پر مبنی تھیں۔

44 کیسز میں سے 39 حل کر لیے گئے، یعنی 87 فیصد کامیابی۔

ان کیسز میں 78 ملزمان کی نشاندہی ہوئی، جن میں سے 43 گرفتار اور 5 پولیس مقابلوں میں ہلاک کیے گئے۔

صرف گزشتہ 10 دنوں میں 4 خطرناک بھتہ خور پولیس مقابلوں میں مارے جا چکے ہیں، جن میں عابد ہادی، سعید، غلام قادر اور احتشام عرف آصف برگر شامل ہیں۔

Author

آپ بھی پسند کر سکتے ہیں…
Leave A Reply

Your email address will not be published.