افغانستان کے کابل شہر کے کارتہ نو میں بم دھماکے اور فضائی کارروائی
میجر سبطین حیدر کی شہادت کے بعد TTP سربراہ نور ولی محسود کو نشانہ بنایا گیا
کابل شہر کے کارتہ نو میں بدھ کی رات شدید دھماکے اور فضائی کارروائی کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ عینی شاہدین کے مطابق فضائی کارروائی کے دوران جنگی طیاروں کی آوازیں سنی گئیں، جس کے بعد دو زوردار دھماکوں سے علاقہ لرز اٹھا۔ دھماکوں کے نتیجے میں نہ صرف عمارتوں کو نقصان پہنچا بلکہ مقامی شہری شدید خوف اور ہراس کا شکار ہو گئے۔
افغان حکومت کی جانب سے ابھی تک اس واقعے پر کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا۔ تاہم مقامی میڈیا اور سوشل میڈیا پر فوری اطلاعات میں بتایا گیا کہ یہ کارروائی ممکنہ طور پر دہشت گردانہ کارروائیوں کے خاتمے کے لیے کی گئی تھی۔ شہر کے رہائشیوں نے بتایا کہ دھماکے کی شدت سے کئی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور لوگ اپنے گھروں سے باہر نکل کر محفوظ مقامات کی تلاش میں نکلے۔
پاکستان کی جانب سے گزشتہ ہفتوں میں افغان سرزمین سے دہشت گردانہ کارروائیوں کے بڑھتے ہوئے خطرات کی وجہ سے سخت اقدامات کی اطلاعات سامنے آئی تھیں۔ خاص طور پر تحریک طالبان پاکستان (TTP) کے رہنماؤں کی افغان علاقے میں موجودگی اور پاکستانی سرحدی علاقوں پر حملوں کی خبروں کے بعد خطے میں کشیدگی بڑھی۔
پاک فضائیہ کی ممکنہ کارروائی میں نہ صرف جنگی طیارے بلکہ مسلح ڈرونز کا بھی استعمال کیا گیا۔ اس قسم کی کارروائیوں کا مقصد مخصوص دہشت گرد رہنماؤں یا شدت پسند گروہوں کو نشانہ بنانا اور مستقبل میں ہونے والے حملوں کو روکا جانا ہوتا ہے۔ کارتہ نو میں دھماکے اسی حکمت عملی کے تحت کیے گئے ہو سکتے ہیں۔
عینی شاہدین کے مطابق دھماکوں کے فوراً بعد علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا اور لوگ محفوظ مقامات کی تلاش میں نکلے۔ مقامی انتظامیہ نے فی الحال کوئی باضابطہ ہدایات جاری نہیں کی ہیں، مگر فوری طور پر علاقے میں سیکورٹی فورسز کی موجودگی بڑھا دی گئی ہے۔
شہریوں نے بتایا کہ دھماکے کے بعد علاقے میں بجلی اور فون لائنز متاثر ہوئی ہیں اور متاثرہ علاقے تک رسائی محدود ہو گئی ہے۔ کئی مقامی افراد نے سوشل میڈیا پر دھماکوں کی تصاویر اور ویڈیوز شیئر کیں، جو تیزی سے وائرل ہو رہی ہیں۔
اس فضائی کارروائی کے بعد خطے میں سیکورٹی کے خدشات میں اضافہ ہوا ہے۔ افغان دارالحکومت میں ہونے والے دھماکے نہ صرف شہریوں کے لیے خطرہ ہیں بلکہ ممکنہ ردعمل کے طور پر مزید دہشت گردانہ کارروائیوں کے امکانات کو بھی بڑھا سکتے ہیں۔ پاکستان اور افغانستان کی سرحدی نگرانی کے ادارے اس وقت صورتحال کا بغور جائزہ لے رہے ہیں تاکہ کسی بھی بڑے واقعے سے پہلے بروقت کارروائی کی جا سکے۔
سیکورٹی ماہرین کے مطابق یہ کارروائی دہشت گردانہ تنظیموں کے خلاف واضح پیغام کے طور پر دیکھی جا رہی ہے۔ تاہم اس کا طویل مدتی اثر TTP یا دیگر شدت پسند گروہوں کی کارروائیوں پر کیسے پڑے گا، اس کا اندازہ آئندہ چند دنوں میں ہی ہو سکے گا۔
سوشل میڈیا پر دھماکوں کی خبریں وائرل ہو رہی ہیں اور صارفین نے اپنی ویڈیوز اور تصاویر شیئر کی ہیں۔ کئی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی پاکستان کی جانب سے افغان سرزمین پر دہشت گردوں کے ٹھکانوں کے خلاف ہدفی کارروائی کا حصہ ہو سکتی ہے۔
مقامی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ دھماکے کے بعد علاقے میں فوجی اور سیکورٹی فورسز کی موبائل ٹیمیں تعینات کی گئی ہیں تاکہ کسی ممکنہ مزید خطرے کا فوری جواب دیا جا سکے۔
کابل کے کارتہ نو میں ہونے والے دھماکے اور فضائی کارروائی نے خطے میں سیکورٹی اور سیاسی کشیدگی کو بڑھا دیا ہے۔ شہری خوف اور ہراس کا شکار ہیں، جبکہ مقامی انتظامیہ اور سیکورٹی ادارے صورتحال پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ پاکستان کی یہ کارروائی دہشت گردانہ گروہوں کے خلاف واضح پیغام کے طور پر دیکھی جا رہی ہے، لیکن آئندہ دنوں میں خطے میں ردعمل اور مزید کارروائیوں کے امکانات بھی موجود ہیں۔